کیوں افغان رحمان اللہ لکنوال نے امریکی نیشنل گارڈز کو اپنا نشانہ بنایا؟
وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ میں دو نیشنل گارڈز زخمی ہو گئے۔ اس معاملے میں افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کی شناخت مشتبہ کے طور پر ہوئی ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اس وقت لرز اٹھا جب وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ میں دو نیشنل گارڈز زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ دوپہر کے وقت پیش آیا اور پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ سیکیورٹی حکام نے فائرنگ میں ملوث ہونے کے شبہ میں ایک 29 سالہ افغان شخص کو حراست میں لے لیا ہے جس کی شناخت رحمان اللہ لکنوال کے نام سے ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ صدارتی رہائش گاہ سے صرف دو بلاک کے فاصلے پر ایک میٹرو اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔ پولیس کے مطابق لکنوال اچانک سڑک کے کنارے سے نکلا اور بغیر وارننگ کے فوجیوں پر فائرنگ کر دی۔ آس پاس موجود دیگر فوجیوں نے فوری جوابی کارروائی کی اور حملہ آور کو زخمی کر دیا۔ گولی لگنے کے باوجود اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے اور اسے جائے وقوعہ پر پکڑ لیا گیا۔
امریکی حکام کے مطابق رحمان اللہ لکنوال 2021 میں ایک ایسے پروگرام کے ذریعہ امریکہ پہنچاجس نے طالبان کے قبضے کے بعد ہزاروں افغان شہریوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کیں۔ اس پروگرام کو آپریشن ’الائیز ویلکم ‘ یعنی ’اتحادی خوش آمدید‘کا نام دیا گیا۔ لکنوال نے مبینہ طور پر 10 سال تک افغانستان فوج میں خدمات انجام دیں، اوروہ قندھار اڈے پر امریکی اسپیشل فورسز کے ساتھ بھی رہا ۔ امریکہ پہنچنے کے بعد وہ اپنی اہلیہ اور پانچ بچوں سمیت اپنے خاندان کے ساتھ وہیں آباد ہو گیا۔
اس واقعے کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس حملے کو براہ راست دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بغیر جانچ کے امریکہ لانا بائیڈن انتظامیہ کی ایک بڑی غلطی تھی۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے نے سیکیورٹی کے طریقہ کار کی کمزوری کو ظاہر کیا جس کی وجہ سے امریکہ کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ لکنوال نے فوجیوں کو کیوں نشانہ بنایا۔ پولیس اس بات کا بھی تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا اس کے کسی شدت پسند تنظیم سے تعلقات ہیں یا یہ حملہ ذاتی جھگڑے، ذہنی تناؤ یا اچانک اشتعال انگیزی کا نتیجہ تھا۔ وفاقی ایجنسیاں اس واقعے کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہیں، کیونکہ یہ مقام امریکہ کے محفوظ ترین مقامات میں سے ایک ہے۔