75 ممالک میں پیر پسار چکے ’منکی پوکس‘ پر ڈبلیو ایچ او کا نیا بیان منظر عام پر

منکی پوکس پر ٹیکنیکل لیڈ ڈاکٹر روسمنڈ لیوس نے ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ’’اس الرٹ کی وجہ یہ ہے کہ ہم یہ یقینی کرنا چاہتے ہیں کہ ہم جلد سے جلد اس قہر کو روک سکیں۔‘‘

منکی پوکس، تصویر آئی اے این ایس
منکی پوکس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

منکی پوکس کا قہر دھیرے دھیرے ایک ملک سے دوسرے ملک میں پھیلتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اب تک تقریباً 75 ممالک میں 16 ہزار سے زائد انفیکشن کے معاملے سامنے آ چکے ہیں اور اس وائرس کی وجہ سے پانچ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ حالانکہ اس قہر کو روکا جا سکتا ہے اور یہ بات عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک افسر نے کہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ منکی پوکس کو بین الاقوامی فکر کی شکل میں عوامی طبی ایمرجنسی (پی ایچ ای آئی سی) قرار دیا جا چکا ہے۔ عالمی صحت ادارہ کے ذریعہ عوامی صحت کو لے کر الرٹ کی اعلیٰ ترین سطح ہے۔

منکی پوکس پر ٹیکنیکل لیڈ ڈاکٹر روسمنڈ لیوس نے ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ’’اس الرٹ کی وجہ یہ ہے کہ ہم یقینی کرنا چاہتے ہیں کہ ہم جلد سے جلد اس قہر کو روک سکیں۔‘‘ جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں لیوس نے کہا کہ ’صحیح گروپ میں صحیح پالیسیاں‘ قہر کو روکنے کے لیے اہم ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس انفیکشن کو پی ایچ ای آئی سی قرار دینے سے کوآرڈنیشن، ممالک اور سبھی اسٹیک ہولڈرس کے تعاون کے ساتھ ساتھ عالمی اتحاد میں اضافہ ہوگا۔ انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’وقت گزر رہا ہے اور ایسا کرنے کے لیے ہم سبھی کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے۔‘‘


موجودہ وقت میں منکی پوکس وائرس نو عمر افراد اور اوسط عمر (تقریباً 37 سال) والے ان مردوں میں پھیلتا دکھائی دے رہا ہے جو دوسرے مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات بنا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ زیادہ کمزور طبقات یا انتہائی حساس لوگوں میں بھی پھیل سکتا ہے، خصوصاً بچوں، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت والے لوگ بھی اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔

لیوس نے بیماری ہونے پر کسی شخص کے تئیں تفریق یا چھوا چھوت جیسی حالت سے بچنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، کیونکہ اس سے بیماری سے چھٹکارا پانے میں مشکل ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ’’فی الحال قہر اب بھی ایسے مردوں کے گروپوں میں مرکوز ہے جو کچھ ممالک میں مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھتے ہیں، لیکن ہر جگہ ایسا نہیں ہے۔‘‘ لیوس نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ بھی دیکھنا بہت اہم ہے کہ تفریق یا چھوا چھوت جیسی باتیں انتہائی مضر اور کسی بھی وائرس کی شکل میں خطرناک ہو سکتی ہے۔‘‘


لیوس کا کہنا ہے کہ فی الحال بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کی ضرورت نہیں ہے، لیکن ڈبلیو ایچ او نے ایکسپوزر کے بعد ٹیکہ کاری کی سفارش کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ڈبلیو ایچ او نے ان لوگوں کے لیے عبوری رہنمائی ٹیکہ کاری کی سفارش کی ہے، جنھیں ایکسپوزر پروفلیکسس کے ساتھ ساتھ ایکسپوزر سے پہلے انسدادی ٹیکے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔