بنگلہ دیش میں تشدد، اپوزیشن کے بائیکاٹ کے درمیان آج ووٹنگ

بنگلہ دیش میں آج عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں لیکن حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بی این پی نے 48 گھنٹے کی ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ اس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ  انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بنگلہ دیش میں آج یعنی 7 جنوری کو عام انتخابات ہونے ہیں، لیکن الیکشن سے پہلے ہی مقابلہ بہت دلچسپ ہو گیا ہے۔ دراصل بنگلہ دیش کی اہم اپوزیشن جماعت نے ہفتہ کو 48 گھنٹے کی ہڑتال شروع کر دی ہے۔ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی سربراہی میں مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور دیگر اپوزیشن گروپوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی غیر جانبداری کی ضمانت نہیں دے سکتے۔واضح رہے  شیخ حسینہ مسلسل چوتھی بار اقتدار میں واپسی کی کوشش کر رہی ہیں۔

اپوزیشن جماعت بی این پی نے ہڑتال کی کال دی اور اپیل کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ انتخابات کے بائیکاٹ میں شامل ہوں۔ ہفتے کی صبح پارٹی کے حامیوں نے دارالحکومت ڈھاکہ کے شاہ باغ علاقے میں مارچ کیا اور لوگوں سے ہڑتال میں شامل ہونے کی اپیل کی۔


بی این پی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری روح کبیر رضوی نے اپنی پارٹی کی جانب سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے مطالبے کو دہرایا اور انتخابات کو غیر منصفانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک بار پھر آگ سے کھیل رہی ہے۔ حکومت نے یکطرفہ طور پر انتخابات کرانے کی اپنی پرانی حکمت عملی کا سہارا لیا ہے۔

بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل کئی تشدد کے واقعات رونما  ہو چکے ہیں۔ اس سے انتخابی مہم بھی متاثر ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر کے مہینے میں بھی تشدد ہوا تھا، جس میں 15 لوگ مارے گئے تھے۔ یہی نہیں جمعے کی رات دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک ٹرین میں آتشزدگی کے واقعے میں 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے ووٹنگ سے قبل تشدد کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اگرچہ حکام نے آتشزدگی کے پیچھے کسی گروپ یا سیاسی جماعت کا ہاتھ ہونے کا الزام نہیں لگایا ہے، لیکن ایک پولیس افسر نے کہا کہ جو لوگ انتخابات میں خلل ڈالنا چاہتے تھے، انہوں نے یہ کارروائی کی۔ تاہم، بی این پی کے رضوی نے اس تشدد کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔


وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ حملے کا وقت، انتخابات سے صرف ایک دن پہلے، جمہوری عمل کو روکنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ مذموم عزائم کے حامل افراد کی جانب سے یہ قابل مذمت واقعہ ہماری جمہوری اقدار پر ضرب لگاتا ہے۔ مقامی میڈیا نے جمعہ سے ڈھاکہ کے باہر پانچ پولنگ اسٹیشنوں کو نشانہ بنانے کی اطلاع دی ہے۔ تاہم پولیس نے اسے تخریب کاری کی کارروائی قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے حکام سے پولنگ اسٹیشنوں کے ارد گرد سکیورٹی بڑھانے کو کہا ہے۔

بنگلہ دیش کے چیف الیکشن کمشنر قاضی حبیب الاول نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات اتوار کو یعنی آج ہوں گے۔ ووٹنگ صبح 8 بجے شروع ہوگی اور شام 4 بجے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 42 ہزار سے زائد پولنگ ا سٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ بیلٹ بکس پولنگ اسٹیشنوں پر بھیج دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ انتخابات نہ صرف قومی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی نظر آئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔