بنگلہ دیش میں قبائلی اکثریتی علاقے میں تشدد، 3 کی موت، طالبہ کی اجتماعی عصمت دری پر لوگوں کا غصہ پھوٹا

کھگرچھاری ضلع میں منگل کو 8ویں کی طالبہ سے اجتماعی عصمت دری کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ حکومت نے واقعہ کے قصورواروں کے خلاف جلد ہی جانچ کرکے سخت قانونی کارروائی کی کی بات کہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیش میں تشدد / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش کے جنوب-مشرقی ضلع میں آدیواسی لڑکی سے اجتماعی عصمت دری کا معاملہ گرما گیا ہے۔ سیکوریٹی نظام سخت کیے جانے کے باوجود آدیواسیوں اور بنگالی طبقہ کے درمیان شدید جھڑپ ہو گئی جس میں 3 لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی زخمی ہیں۔ پولیس نے تین لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے لیکن ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ دونوں فریق پُرتشدد ہو گئے اور کھگرچھاری پہاڑی ضلع میں ایک دوسرے کی دکانوں و گھروں میں آگ لگا دی۔ کھگرچھاری ضلع میں منگل کو 8ویں کی طالبہ سے اجتماعی عصمت دری کے بعد یہ جھڑپیں شروع ہوئیں۔

کھگرچھاری ضلع ہند۔میانمار کی سرحد سے قریب چٹگاؤں پہاڑی علاقہ کے تین پہاڑی ضلع میں سے ایک ہے۔ ڈھاکہ میں وزارت داخلہ نے بتایا کہ تشدد میں 13 فوجی افسر اور تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق تینوں اموات کھگرچھاری سے 36 کلومیٹر جنوب میں گوئیمارا علاقے میں ہوئی، جہاں پولیس کے ساتھ فوجی اور نیم فوجی بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے جوانوں کی طرف سے گشت کے باوجود تشدد پھیل گئی۔


’لائیو ہندوستان ڈاٹ کام‘ کی خبر کےمطابق پولیس نے بتایا کہ ٹیوشن سے لوٹتے وقت لڑکی سے اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس کے ماں-باپ اور پڑوسیوں نے اسے آدھی رات کے قریب شہر کے ایک سنسان علاقے میں بیہوشی کی حالت میں پایا تھا۔ پولیس کے مطابق لڑکی کا مقامی اسپتال میں علاج کرایا گیا جبکہ بعد میں پولیس نے فوج کی مدد سے نابالغ لڑکے کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے لڑکے پر ملزم ہونے کا شبہ ظاہر کیا اور اب عدالت کے حکم پر اسے چھ دن کی ریمانڈ پر لے کر پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔

وزارت نے واقعہ پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’اس حملے میں شامل قصورواروں کے خلاف جلد ہی جانچ کرکے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کسی بھی قصوروار کو بخشا نہیں جائے گا۔‘‘ بیان میں سبھی متعلقہ فریقوں کو امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔