امریکہ: 1024 بیرون ملکی طلبا کو ٹرمپ حکومت نے مشکل میں ڈالا، ویزا اور لیگل اسٹیٹس ختم

اس فیصلے نے ان طلبا کے لیے پریشانی بڑھا دی ہے جو پہلے سے ہی امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ کئی طلبا نے ہوم لینڈ سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کے خلاف مقدمے دائر کیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ</p></div>

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی نے بیرون ملکی طلبا کے لیے پریشانیاں کھڑی کر دی ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت ٹرمپ حکومت نے گزشتہ کچھ ہفتوں میں ہی 1000 سے زائد بین الاقوامی طلبا کے ویزے رد کر دیے ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد بڑی تعداد میں طلبا کے لیے ڈٹینشن اور ڈیپورٹیشن کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 160 کالج اور یونیورسٹیز کے کم از کم 1024 طلبا کا ویزا رد کیا گیا ہے، یا پھر طلبا کا لیگل اسٹیٹس ختم کر دیا گیا ہے۔

ٹرمپ حکومت کی نئی پالیسی نے ان طلبا کے لیے پریشانیاں بڑھا دی ہیں، جو پہلے سے ہی امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ کئی طلبا نے ہوم لینڈ سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کے خلاف مقدمے بھی دائر کر دیے ہیں، جس میں ان کا کہنا ہے کہ انھیں صحیح طریقۂ کار سے محروم کیا گیا اور ان کے ویزے رد کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ کچھ طلبا کا دعویٰ ہے کہ انتظامیہ نے بغیر کسی واضح سبب کے ان کا اسٹیٹس بدل دیا۔ اس طرح کے معاملے ہاورڈ، اسٹین فورڈ، میری لینڈ یونیورسٹی اور اوہیو اسٹیٹ یونیورسٹی جیسے مقبول تعلیمی ادارے میں بھی دیکھے گئے ہیں۔


ٹرمپ حکومت نے امریکی یونیورسٹیز کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ طلبا کی فعالیت کو کم کرنے کے لیے حکومت کی ہدایات پر عمل نہیں کرتے ہیں تو ان کی فنانشیل مدد روک دی جائے گی۔ ہاورڈ یونیورسٹی کو پہلے ہی 2.3 بلین ڈالر کی فیڈرل فنانشیل مدد پر روک لگائی جا چکی ہے، لیکن یونیورسٹی نے حکومت کے ان احکامات کی مخالفت کا عزم ظاہر کیا ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے قدم کی اہم وجہ 2018 میں کولمبیا یونیورسٹی کے طلبا کارکن محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد اٹھی فکر ہے۔ ٹرمپ حکومت نے اس تعلق سے کہا تھا کہ یہ اس کا حق ہے کہ وہ ’یہودی مخالف‘ مظاہروں میں حصہ لینے والے غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کر سکتا ہے۔ کچھ یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ بیرون ملکی طلبا کو معمولی احتجاج کے لیے بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ قبل میں ایسا ہوتا آیا ہے کہ جب کسی طالب علم کا ویزا رد کیا جاتا تھا تو وہ امریکہ میں رہ کر اپنی تعلیم مکمل کر سکتا تھا، جب تک کہ وہ ملک چھوڑنے کا فیصلہ نہیں لیتا۔ لیکن اب ویزا رد ہونے پر طلبا کو فیڈرل آفیشیل جیسے کہ آئی سی ای (امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ) کے ذریعہ حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ اس تبدیلی سے طلبا میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ وہ یہ بھی سمجھ نہیں پا رہے کہ ان کا ویزا کیوں رد کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔