روس سے تیل خریدنے والے ملکوں پر 500 فیصد ٹیرف عائد کرے گا امریکہ، بل کو سینیٹ میں پیش کرنے کی ٹرمپ نے دی اجازت
رپورٹ کے مطابق اس بل کو اگست میں پیش کیے جانے کی امید ہے۔ یہ امریکہ کی اس کوشش کا ایک حصہ ہے جس کے ذریعہ امریکہ روس پر اقتصادی لگام لگانا چاہتا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایک مرتبہ پھر ٹیرف جنگ کو ہوا دے دی ہے۔ انہوں نے اس بل کو سینیٹ (امریکی پارلیمنٹ کا ایوان بالا) میں پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے جس کے تحت روس سے تجارت کرنے والے ملکوں پر 500 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔ اس میں ہندوستان اور چین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ جنوبی کیرولینا سے ریپبلکن ایم پی لنڈسے گراہم نے ایک انٹرویو میں اس کا دعویٰ کیا ہے۔ اے بی سی نیوز کو دیے اپنے انٹرویو میں گراہم نے کہا کہ یہ ان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ اس بل کی تجویز انہوں نے ہی پیش کی ہے۔
گراہم نے کہا، ’’یہ بل کیا کرتا ہے؟ اگر آپ روس سے مصنوعات خرید رہے ہیں اور آپ یوکرین کی مدد نہیں کر رہے ہیں تو آپ کے مصنوعات پر ریاستہائے متحدہ امریکہ میں آنے پر 500 فیصد ٹیرف لگے گا۔ ہندوستان اور چین پوتن کے تیل کا 70 فیصد خریدتے ہیں اور ایسا کرکے وہ روس کی جنگی مشین کو ایندھن دے رہے ہیں۔‘‘
لنڈسے گراہم نے آگے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب ٹرمپ نے اس بل کی حمایت کی ہے جس کا مقصد چین اور ہندوستان جیسے ملکوں پر ہائی ٹیرف عائد کر ان پر حملہ کرنا ہے جو بڑی مقدار میں روس سے تیل درآمد کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گراہم نے کہا، ’’ہندوستان اور چین روس کا 70 فیصد تیل خریدتے ہیں۔ وہ جنگی مشین کو چالو رکھ رہے ہیں۔ میرے بل کے 84 شریک اسپانسرز ہیں...کل پہلی بار صدر ٹرمپ نے مجھ سے کہا کہ بل کو آگے بڑھانے کا وقت آ گیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جب وہ گولف کھیل رہے تھے تبھی صدر ٹرمپ نے کہا کہ بل کو آگے بڑھانے کا وقت آ گیا ہے۔
گراہم نے کہا کہ ان کے بل کا مقصد ہندوستان اور چین جیسے ملکوں پر روس سے تیل اور دیگر سامان خریدنا بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے، تاکہ روس کی معیشت کمزور ہو اور ماسکو کو یوکرین میں امن مذاکرات کے لیے مجبور ہونا پڑے۔
رپورٹ کے مطابق اس بل کو اگست میں پیش کیے جانے کی امید ہے۔ یہ امریکہ کی اس کوشش کا ایک حصہ ہے جس کے ذریعہ امریکہ روس پر اقتصادی لگام لگانا چاہتا ہے۔ کیونکہ یوکرین اس کا جنگ جاری ہے اور پوتن امن مذاکرات کرنے یا جنگ بندی سے انکار کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ہندوستان اور چین نے مغربی پابندیوں کے باوجود چھوٹ والے روسی تیل خریدنا جاری رکھا ہے۔ اسی وجہ سے ہندوستان اور چین اس قانون کے ذریعہ امریکہ کے نشانے پر آ سکتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ امریکہ کے ذریعہ اس بل پر چرچا تب ہو رہی ہے جب ہند۔امریکہ تجارتی معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔ امریکی ٹریزری سکریٹری اسکاٹ بیسنٹ نے منگل کو کہا کہ تجارتی معاہدہ بہت قریب ہے جبکہ ہندوستانی نمائندہ وفد واشنگٹن میں امریکی افسروں کے ساتھ مسلسل بات چیت کر رہا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کو ذرائع نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان زرعات سے متعلق اہم مطالبات کو کو لے کر تجارتی معاہدہ مذاکرات میں تعطل آ گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔