امریکہ جنگ میں داخل نہیں ہوگا، بایئڈن کا روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان

زیلنسکی سے بات چیت کے بعد امریکہ نے روس پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔ اس کے تحت روسی ووڈکا، ہیرے، سی فوڈ کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

امریکہ نے یوکرین میں جنگ چھیڑنے والے روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت روسی ووڈکا، ہیرے، سی فوڈ کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہےکہ امریکہ اور یورپی یونین نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تجارت میں روس کو ترجیح دینے کے مستقل نظام کو بھی ختم کر دیں گے۔ اس سے روسی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ عام کاروباری تعلقات کو ختم کرنے کے لیے ایسی پابندیاں پہلے کیوبا اور شمالی کوریا پر لگائی گئی تھیں۔

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے درمیان امریکہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ جنگ کے لیے اپنی فوجیں یوکرین نہیں بھیجے گا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے وہائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکہ یوکرین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ امریکہ نیٹو کی زمین کے ایک ایک انچ کی ہر ممکن حد تک حفاظت کرے گا لیکن یوکرین میں روس کے خلاف جنگ میں داخل نہیں ہوگا۔


انہوں نے نیٹو ممالک کو بھی خبردار کیا کہ اگر انہوں نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو یہ روس اور نیٹو کے درمیان براہ راست ٹکراؤ ہو گا اور تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔

صدر بائیڈن کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی مسلسل امریکہ اور نیٹو ممالک سے روسی جارحیت کے خلاف تعاون کی اپیل کر رہے ہیں۔ جمعہ کو زیلنسکی نے بائیڈن سے فون پر بات کی۔ زیلنسکی نے کہا کہ ہماری طویل بات چیت ہوئی۔اس دوران نہوں نے جنگ کے حالات اور روسی فوجیوں کی طرف سے عام لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ روس کو روکنے کے لیے اس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔


اس بات چیت کے بعد امریکہ نے روس پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔ اس کے تحت روسی ووڈکا، ہیرے، سی فوڈ کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ بائیڈن نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن جارح ہیں اور انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔انہوں نے بتایا کہ امریکہ اور یورپی یونین نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تجارت میں روس کو ترجیح دینے کا مستقل نظام بھی ختم کر دیں گے۔ اس سے روسی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ امریکہ نے اسی طرح کیوبا اور شمالی کوریا کے ساتھ معمول کے تجارتی تعلقات ختم کر دیے ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ جی 7 ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ روس کو اب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں سے کوئی مالی مدد نہیں دی جائے گی۔

برطانیہ کی حکومت نے روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ڈوما کے 386 ارکان پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ ڈوما کے ان ارکان نے روس کی طرف سے یوکرین کے لوہانسک اور ڈونیٹسک صوبوں کو آزاد جمہوریہ کے طور پر تسلیم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔