امریکی بم ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کر پائے، خفیہ رپورٹ میں انکشاف، ٹرمپ ہوئے برہم

ڈی آئی اے کی رپورٹ میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ ایران کے جوہری ٹھکانوں کو صرف کچھ مہینوں کے لیے پیچھے دھکیلا گیا ہے، نہ کہ پوری طرح سے ختم کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)</p></div>

ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)

user

قومی آواز بیورو

ایران پر امریکہ کی طرف سے کیے گئے حملوں کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ یہ انکشاف حال ہی میں سامنے آئی ایک امریکی خفیہ ایجنسی کی رپورٹ میں کیا گیا۔ حالانکہ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو یکسر خارج کر دیا ہے۔ دراصل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ کے حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو پوری طرح سے تباہ کر دیا ہے۔

یہ رپورٹ ڈیفنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کی ہے۔ اس رپورٹ کا خلاصہ سب سے پہلے سی این این نے کیا تھا۔ رپورٹ میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ ایران کے جوہری ٹھکانوں کو صرف کچھ مہینوں کے لیے پیچھے دھکیلا گیا ہے، نہ کہ پوری طرح سے ختم کیا گیا۔


حملوں کا اندازہ لگانے کے ماہرین دو لوگوں نے سی این این سے بات چیت میں بتایا کہ ایران کا یورینیم ذخیرہ تباہ نہیں ہوا ہے۔ ان میں سے ایک کا کہنا ہے کہ سینٹری فیوجز اب بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آئی اے کا اندازہ ہے کہ امریکہ نے انہیں زیادہ سے زیادہ کچھ مہینوں کے لیے پیچھے کر دیا ہے۔ رائٹرس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے یورینیم کا کم سے کم کچھ حصہ امریکی حملوں سے پہلے الگ الگ مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا۔ یہ حملے 22 جون کو فوردو، نتانز اور اصفہان پر کیے گئے تھے۔

اس درمیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر اپنے ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے رپورٹ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ کو ’فرضی‘ قرار دیا ہے اور اسے فوجی حملے کو بدنام کرنے کی سازش بتایا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولن لیوٹ نے بھی اس رپورٹ کو پوری طرح سے غلط ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ یہ ٹرمپ کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔

امریکی بم ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کر پائے، خفیہ رپورٹ میں انکشاف، ٹرمپ ہوئے برہم

قابل ذکر ہے کہ ایران کے تین جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنائے جانے سے جڑی جانکاری دینے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ خفیہ افسر امریکی پارلیمنٹ کے اراکین کے سامنے پیش ہوں گے اور خفیہ اطلاع سمیت اصل صورتحال سے واقف کرائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔