کابل ائیر پورٹ کے باہر 2 خودکش دھماکوں سے افرا تفری، بچوں سمیت 20 افراد ہلاک

نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق طالبان کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر ہوئے حملے میں بچوں سمیت 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

افغانستان پر طالبان کے قابض ہونے کے بعد اب تک حالات معمول پر نہیں آئے ہیں، اور اس درمیان کابل ائیر پورٹ کے باہر دو خودکش دھماکوں نے کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ایک دھماکہ ائیرپورٹ کے گیٹ پر ہوا ہے جب کہ دوسرا بیرن ہوٹل کے قریب ہوا ہے۔ ان حملوں میں بچوں سمیت کم از کم 20 افراد کی موت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، جب کہ متعدد افراد اس خودکش دھماکہ میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسکائی نیوز چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں جمعرات کو طالبان کے ایک ترجمان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ دونوں دھماکوں میں مجموعی طور پر 20 افراد کی موت ہوئی۔ اس سے پہلے چینل نے 13 لوگوں کے مارے جانے اور کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔ چینل کے مطابق زخمیوں میں طالبان کے اراکین بھی شامل ہیں۔

نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق طالبان کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر ہوئے حملے میں بچوں سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے دھماکہ سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’ہم یہ کنفرم کر سکتے ہیں کہ آبے گیٹ پر دھماکہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے امریکی اور دیگر شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ہم یہ بھی کنفرم کر سکتے ہیں کہ مزید ایک دھماکہ بیرن ہوٹل کے نزدیک ہوا ہے۔‘‘


یہ دھماکے کس تنظیم نے کیے ہیں، اس تعلق سے ابھی تک کوئی جانکاری حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کی انٹلیجنس نے آگاہ کیا تھا کہ کابل ائیرپورٹ پر دھماکہ ہو سکتا ہے۔ برطانیہ کے وزیر دفاع جیمس ہپی نے کہا تھا کہ یہ ایسا خطرہ ہے جس کی تفصیل میں آپ کو نہیں دے سکتا ہوں، لیکن یہ خطرہ بہت نزدیک ہے، بہت قابل اعتبار اور بہت نقصان دہ ہے۔ انٹلیجنس اِن پٹ میں یہ کہا جا رہا تھا کہ آئی ایس آئی ایس کی طرف سے حملہ کیا جا سکتا ہے۔

خودکش دھماکوں سے کچھ گھنٹ پہلے ہی افغانستان میں امریکہ کے کارگزار سفارتکار راس ولسن نے بھی کہا تھا کہ کابل ہوائی اڈے پر سیکورٹی سے متعلق خطرہ ہے جس کی وجہ سے محکمہ خارجہ کو امریکیوں سے متعلق ہائی اڈے کے دائرے سے دور رہنے کی گزارش کرنی پڑی ہے۔ ولسن نے کابل سے اے بی سی نیوز کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ وہ خطرہ اور اس کی موجودہ حالت کے بارے میں خصوصی جانکاری کے تعلق سے گفتگو نہیں کر سکتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Aug 2021, 9:11 PM