ٹیرف پر ٹرمپ کا یوٹرن! کئی مصنوعات پر درآمداتی ٹیکس میں راحت دینے کا فیصلہ، تبدیلی پیر سے ہوگی نافذ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ کو نیا ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا ہے جس کے مطابق گریفائٹ، ٹنگسٹن، یورینیم، سونے کے بُلین اور کئی دوسری دھاتوں پر سے ٹیرف ہٹا دی گئی ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے ملکوں پر عائد کیے گئے ٹیرف میں کچھ تبدیلی کی ہے۔ انہوں نے کچھ اشیاء کو ریسی پروکل ٹیرف سے باہر کر دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے 2 اپریل کو نافذ کیے گئے اپنے ریسی پروکل ٹیرف میں تبدیلی کرتے ہوئے کچھ اشیاء جن میں صرافہ سے متعلق سامان اور کچھ اہم معدنیات اور دوا مصنوعات شامل ہیں، کو ٹیرف سے باہر کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں بتایا کہ نئے حکم میں ایلیومنیم ہائیڈراکسائڈ، ریجن اور سلیکان مصنوعات بھی شامل ہیں، جن پر روایتی ٹیرف نافذ ہوں گے۔ جمعہ کو جاری ایک ایگزیکٹیو حکم میں یہ تبدیلی کی گئی ہے۔ یہ تبدیلی پیر سے نافذ ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے جمعہ کو ایک خاص حکم جاری کیا جس میں گریفائٹ، ٹنگسٹن، یورینیم، سونے کے بُلین اور کئی دوسری دھاتوں پر ملک مبنی ٹیرف ہٹا دیا گیا، لیکن سلیکان پروڈکٹس پر یہ ٹیرف لگا دیا گیا ہے۔ سیوڈو ایفڈرن، اینٹی بایوٹکس اور کچھ دوسری دوائیاں جو پہلے سے ہی محکمہ کامرس کی جانچ کے دائرے میں تھیں، انہیں بھی اس نئے حکم میں راحت ملی ہے۔
گزشتہ مہینے کئی ملکوں پر الگ الگ ٹیرف بڑھانے سے پہلے ٹرمپ نے کچھ ملکوں کے ساتھ معاہدے کیے تھے، جس میں تھا کہ کم ٹیرف کے بدلے غیر ملکی سرمایہ کار امریکی سامان پر اپنی پابندیاں ہٹائیں گے۔ یہ ٹیرف اور کچھ سودے جلدبازی میں کئی مہینے میں پاس کیے گئے، اس سے تشویش بڑھی ہے کہ یہ ضروری بازاروں کو متاثر کر سکتے ہیں اور ان چیزوں کی قیمت بڑھا سکتے ہیں، جنہیں امریکہ میں بنایا یا حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے چین پر 20 فیصد ٹیرف، میکسیکو پر 25 فیصد، کینیڈا پر 35 فیصد، برازیل پر 40 فیصد اور ہندوستان پر 25 فیصد اور اضافی 25 فیصد یعنی 50 فیصد ٹیرف لگایا ہے۔
ٹرمپ نے ہندوستان کے ساتھ امریکی تجارتی تعلقات کو ’یکطرفہ آفت‘ بتایا تھا۔ ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا تھا، ’’بہت کم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہندوستان کے ساتھ بہت تجارت کرت ہیں، لیکن وہ ہمارے ساتھ بہت زیادہ تجارت کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں وہ ہمیں بھاری تعداد میں سامان فروخت کرتے ہیں، جو ان کا سب سے بڑا صارف ہے، لیکن ہم ان کو بہت کم بیچتے ہیں، اب تک یہ پوری طرح سے یکطرفہ رشتہ رہا ہے۔ یہ کئی دہائیوں سے چلا آ رہا ہے۔‘‘