امریکی حملے اور ایران اسرائیل جنگ کے خاتمے کے پیچھے ٹرمپ کی منطق

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے میزائل حملے سے قبل قطر کے العدید ایئربیس پر تعینات تقریباً تمام امریکی فوجیوں کو ہٹا دیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کو نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایران کے حالیہ حملے کے بارے میں بڑا انکشاف کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی جانب سے پیر کو قطر کے العدید ایئربیس پر میزائل داغے جانے سے پہلے تقریباً تمام فوجی اہلکاروں کو وہاں سے بحفاظت ہٹا دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہیروشیما-ناگاساکی کی مثال نہیں دینا چاہتے جہاں یہ کہا جاتا ہے کہ امریکی ایٹمی حملے کے بعد جنگ ختم ہو گئی تھی۔

ایران نے یہ حملہ امریکہ کی طرف سے اپنے تین جوہری اڈوں پر کیے گئے بم حملوں کے جواب میں کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران کے تین جوہری مقامات کو نشانہ بنایا اور انہیں مکمل طور پر تباہ کر دیا ، یہ فیصلہ کن کارروائی تھی۔ ٹرمپ نے کہا، "میں ہیروشیما کی مثال نہیں دینا چاہتا، میں ناگاساکی کی مثال نہیں دینا چاہتا، لیکن یہ بنیادی طور پر ایک ہی چیز تھی۔ اس سے وہ جنگ ختم ہوئی، اس (ایران پر امریکہ کے تازہ حملے) نے یہ جنگ ختم کی۔


ٹرمپ نے کہا، "ہمارے پاس بہادر محب وطن افراد  ہیں، جو بہت ہنر مند پائلٹ ہیں۔ انہوں نے یہ حملے امریکی اسٹیلتھ بمباروں کے ذریعہ کیے اور اہداف بہت درست تھے۔" ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی اب کم ہو گئی ہے اور دونوں ملک ابھی کے لیے تھک چکے ہیں۔

ٹرمپ نے یہ عندیہ بھی دیا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان اگلے ہفتے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 'ہم اگلے ہفتے ایران کے ساتھ بات چیت کریں گے اور ممکن ہے کہ ہم ایک معاہدے پر دستخط بھی کریں'۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کا مطالبہ ہے کہ ایران کے پاس کوئی جوہری ہتھیار نہیں ہونا چاہیے اور اب ان کے پاس جوہری صلاحیت باقی نہیں ہے۔