امریکی عدالت سے ٹرمپ کو جھٹکا، جج نے ہارورڈ یونیورسٹی کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ پلٹا

امریکی جج نے حکم دیا ہے کہ ہارورڈ کی ساری فنڈنگ بحال کی جائے اور مستقبل میں ایسی کٹوتی نہ ہو جو اس کے حقوق کی خلاف ورزی کرے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی بات کہی ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی عدالت نے ڈونالڈ ٹرمپ کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ عدالت نے حکومت کے اس فیصلے کو پلٹ دیا ہے جس میں ہارورڈ یونیورسٹی کو دی جانے والی 2.6 ارب ڈالر کی ریسرچ فنڈنگ میں کٹوتی کی گئی تھی۔ جج ایلسن بروز نے کہا کہ یہ کٹوتی غلط تھی اور یہ صرف اس لیے کی گئی کیونکہ ہارورڈ نے حکومت کے کچھ مطالبات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ امریکی عدالت کا یہ فیصلہ ٹرمپ حکومت کے خلاف ہارورڈ یونیورسٹی کی بڑی جیت مانی جا رہی ہے۔

جج بروز نے 84 صفحات پر مشتمل اپنے حکم میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے یہودی-مخالف سرگرمیوں کا حوالہ دے کر ریسرچ فنڈنگ کو غیر قانونی طور سے روکنے کے لیے ’فرضی کہانی‘ بنائی۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت نے یہودی-مخالف سرگرمیوں کا بہانہ بنا کر ہارورڈ کی فنڈنگ روکی، جو غلط تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے قانونی ضابطوں پر عمل نہیں کیا۔ جج نے حکم دیا کہ ہارورڈ کی ساری فنڈنگ بحال کی جائے اور مستقبل میں ایسی کٹوتی نہ ہو جو ہارورڈ کے حقوق کی خلاف ورزی کرے۔


دراصل ٹرمپ حکومت نے ہارورڈ پر الزام لگایا تھا کہ وہ احاطے میں یہودی مخالف سرگرمیوں کو روکنے میں ناکام رہا اور وہاں بہت زیادہ آزادانہ خیالات کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انتظامیہ نے 11 اپریل کو ایک مکتوب کے توسط سے ہارورڈ سے احاطہ میں احتجاجی مظاہروں، اکیڈمک پالیسیوں اور داخلہ کے طریقہ کار میں وسیع تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس مکتوب میں طلبا اور اساتذہ کے نظریہ کا آڈٹ کرنے، ’میرٹ پر مبنی‘ داخلہ اور تقرری پالیسیوں کو نافذ کرنے اور تنوع، مساوات اور شمولیت (ڈی ای آئی) پروگراموں کو بند کرنے جیسے اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

ہارورڈ نے 14 اپریل کو ان مطالبات کو یکسر مسترد کر دیا، جس کے فوراً بعد ٹرمپ انتظامیہ نے 2.2 ارب ڈالر کی ریسرچ فنڈنگ کو منجمد کر دیا۔ مئی میں ایجوکیشن سکریٹری میک موہن نے اعلان کیا کہ ہارورڈ نئی فنڈنگ کے لیے اہل نہیں ہوگا اور بعد میں انتظامیہ نے ہارورڈ کے ساتھ معاہدے کو منسوخ کرنا شروع کر دیا۔

حالانکہ ہارورڈ کے سربراہ ایلن گاربر نے یہودی-مخالف سرگرمیوں سے لڑنے کے عزم کا اظہار کیا، لیکن کہا کہ کوئی بھی حکومت نجی یونیورسٹیوں کو یہ طے کرنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتی کہ وہ کیا پڑھائیں، کسے داخلہ دیں یا تقرر کریں اور کن شعبوں میں ریسرچ کریں۔


امریکی عدالت کے فیصلے پر ٹرمپ حکومت کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان لز ہسٹن نے جج بروز کو ’اوبامہ کے ذریعہ مقرر کارکن جج‘ قرار دیتے ہوئے فیصلے کی تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طور پر اپیل کرے گی۔ ہسٹن نے دعویٰ کیا کہ ہارورڈ اپنے طلبا کو استحصال سے بچانے میں ناکام رہا اور احاطہ میں بھید بھاؤ کو پنپنے دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہارورڈ کو ٹیکس دہندگان کے پیسوں کا آئینی حق نہیں ہے اور وہ مستقبل میں گرانٹس کے لیے نااہل رہے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔