ٹرمپ کو امریکی عدالت سے بڑا جھٹکا، عصمت دری کیس میں 83 ملین ڈالر کے ہرجانے کا فیصلہ برقرار

81 سالہ صحافی جین کیرول کا الزام ہے کہ 1990 کی دہائی میں ٹرمپ نے ان کی عصمت دری کی تھی۔ ٹرمپ نے اس الزام کو بے بنیاد بتاتے ہوئے ہرجانے کے فیصلے کو منسوخ کرنے کی عدالت میں اپیل کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیویارک واقع سیکنڈ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلس نے پیر کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ایک بڑا جھٹکا دیا۔ عدالت نے ٹرمپ کی اس اپیل کو خارج کر دیا جس میں انہوں نے صحافی اور قلمکار ایلزبیتھ جین کیرول کو دیے گئے 83.3 ملین ڈالر (تقریباً 693 کروڑ روپے) ہرجانے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

81 سالہ جین کیرول ’ایلی‘ میگزین کی سابق کالم نگار رہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ 1990 کی دہائی میں ٹرمپ نے نیویارک کے ایک ڈپارٹمنٹ اسٹور کے ڈریسنگ روم میں ان کی عصمت دری کی تھی۔ ٹرمپ نے ان الزامات کو 2019 میں یکسر مسترد کر دیا تھا اور ایک رپورٹر سے کہا تھا کہ کیرول ’میرے ٹائپ کی نہیں ہیں‘ اور انہوں نے اپنی کتاب فروخت کرنے کے لیے یہ کہانی گڑھی ہے۔


اس معاملے میں تین ججوں کی بنچ نے اپنے حکم میں کہا، ’’جیوری کے ذریعہ دیا گیا بھرپائی کا فیصلہ اس معاملے کی غیر معمولی اور سنگین حالات کو دیکھتے ہوئے مناسب ہے۔‘‘ عدالت نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ٹرمپ اس معاملے میں صدر عہدے کی اِمیونٹی (چھوٹ) کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔

ٹرمپ نے دلیل دی کہ امریکی سپریم کورٹ کے 2024 کے فیصلے کی بنیاد پر انہیں وسیع کریمنل اِمیونٹی ملی ہے جو سول مقدموں پر بھی نافذ ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2019 میں ان کے بیان صدر کی سرکاری ذمہ داریوں کا حصہ تھے اور اگر اس پر اِمیونٹی نہیں دی گئی تو انتظامیہ (ایگزیکٹیو) کی شاخ کمزور ہو جائے گی لیکن عدالت نے ان سبھی دلیلوں کو خارج کر دیا۔


مئی 2023 میں ایک دیگر جیوری نے بھی ٹرمپ کو 5 ملین ڈالر (تقریباً 42 کروڑ روپے) بھرپائی کا حکم دیا تھا۔ جون 2024 میں سیکنڈ سرکٹ کورٹ نے اس فیصلے کو بھی برقرار رکھا۔ جنوری 2024 میں آئے 83.3 ملین ڈالر کے فیصلے میں سے 18.3 ملین ڈالر کیرول کے جذبات اور وقار کو ٹھیس پہنچانے کے لیے اور 65 ملین ڈالر تعزیری ہرجانے کے طور پر شامل تھے۔

وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ کے وکیلوں کا فی الحال اس فیصلے پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اسی سال جون میں کیرول نے اپنی کتاب ‘Not My Type: One Woman vs a President’ شائع کی، جس میں انہوں نے ٹرمپ کے خلاف اپنی قانونی جدوجہد کو تفصیل سے بیان کیا۔ فی الحال یہ فیصلہ ٹرمپ کے لیے ایک بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے جو حال میں بطور امریکی صدر اپنی دوسری مدت کار کے شروعاتی دور میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔