ٹرمپ نے تو جانوروں کو بھی نہیں بخشا! پینگوین کے جزیرہ پر بھی لگا دیا 10 فیصد ٹیرف

انٹارکٹیکا میں ایک غیر آباد آتش فشاں جزیروں کا ایک مجموعہ، جو گلیشیر سے چھپا ہوا ہے، وہ بھی ٹرمپ کے جوابی ٹیرف کے نشانے پر آ گیا ہے۔ اس جزیرہ پر ٹرمپ انتظامیہ نے 10 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، اے آئی</p></div>

علامتی تصویر، اے آئی

user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کئی ممالک کو ٹیرف کا بڑھا ہوا بوجھ دے کر مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تو ایک ایسے جزیرہ پر بھی ٹیرف عائد کر دیا ہے جہاں انسانی آبادی موجود ہی نہیں ہے۔ اس جزیرہ پر پینگوئن رہتے ہیں، یعنی ٹرمپ نے جانوروں کو بھی نہیں بخشا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انٹارکٹیکا کا ایک بنجر اور غیر آباد آتش فشاں جزیروں کا ایک گروپ، جو گلیشیر سے چھپا ہوا ہے، وہ بھی ٹرمپ کے جوابی ٹیرف کے نشانے پر آ گیا ہے۔ اس جزیرہ پر ٹرمپ انتظامیہ 10 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے پینگوئن کے جس جزیرہ پر یہ ٹیرف لگایا ہے، اس کا نام ’ہرڈ آئس لینڈ اور میکڈونالڈ آئس لینڈ‘ ہے۔ یہ آسٹریلیا کا باہری علاقہ ہے۔ یہ دنیا کے سب سے دور دراز علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہاں آسٹریلیا کے مغربی ساحل پر واقع پرتھ سے دو ہفتہ کے کشتی سفر کے بعد پہنچا جا سکتا ہے۔ یہ جزیرہ پوری طرح سے غیر آباد ہے۔ مانا جاتا ہے کہ انسانوں نے اس جزیرہ پر آخری مرتبہ تقریباً 10 سال قبل قدم رکھا تھا۔ پھر بھی ہرڈ اور میکڈونلڈ جزائر کو وہائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جن پر جوابی ٹیرف لگائے گئے ہیں۔


آسٹریلیائی وزیر اعظم انتھنی البانیز نے جمعرات کو اس سلسلے میں امریکی صدر پر طنز کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’زمین پر کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔‘‘ ہرڈ جزیرہ اور میکڈولنڈ جزیرہ آسٹریلیا کے ان باہری علاقوں میں سے ہیں، جنھیں امریکہ کے ذریعہ آسٹریلیا کی ٹیرف فہرست میں الگ سے فہرست بند کیا گیا ہے۔ وہاں کے سامانوں پر 10 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا۔ یہ باہری علاقہ آسٹریلیا کا حصہ ہیں اور خود کی حکومت نہیں ہے، لیکن فیڈرل حکومت کے ساتھ ان کا ایک انوکھا رشتہ ہے۔ وہائٹ ہاؤس کی فہرست میں یہ علاقہ کوکوس (کیلنگ) جزیرہ، کرسمس جزیرہ اور نارفاک جزیرہ کے نام سے شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔