روس یوکر ینی حملوں کا جواب دے گا، ابھی امن کی کوئی امید نہیں: ٹرمپ

صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور روسی صدر پوتن کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی، جس میں یوکرین روس تنازع، ایران کے جوہری ہتھیاروں اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے تقریباً ایک گھنٹہ پندرہ منٹ تک ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ ٹرمپ نے یہ معلومات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ٹروتھ ‘پر ایک پوسٹ کے ذریعہ دی۔ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے یوکرین اور روس کے درمیان حالیہ تنازع بالخصوص یوکرین کی جانب سے روس کے ایئربیس پر حملوں سمیت دیگر حملوں پر تبادلہ خیال کیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بات چیت "اچھی" تھی لیکن اس سے فوری طور پر امن نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا، "صدر پوتن نے بہت واضح طور پر کہا کہ انہیں حالیہ حملوں کے جواب میں کارروائی کرنا ہو گی۔"


ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اس گفتگو میں ایران کے معاملے پر بھی بات ہوئی، اور بتایا کہ فیصلہ کن دقتوں سے گزر رہا ہے ۔ انہوں نے پوتن  سے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے چاہییں، اور اس پر دونوں رہنماؤں کے درمیان اتفاق رائے بھی ہوا۔

ڈونالڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ صدر پوتن  نے تجویز دی کہ وہ ایران سے متعلق مذاکرات میں شرکت کر سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس عمل کو تیزی سے مکمل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس اہم معاملے پر فیصلہ لینے میں تاخیر کر رہا ہے اور اس کا جلد واضح جواب دینا ضروری ہو گا۔


امریکی صدر ٹرمپ یوکرین میں امن کے قیام کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں لیکن اس جانب کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ امریکہ پہلے ہی کئی بار واضح کر چکا ہے کہ پوتن کو جنگ بندی کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیے۔

گزشتہ چند دنوں میں یوکرین نے روس پر بڑے حملے کیے ہیں جس میں اس کے 41 بمبار تباہ ہو چکے ہیں اور کریمیا پل پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔ روس ان حملوں پر سخت موقف اپنا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ روس اس کا سخت جواب دے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔