سیکس ورکر بن گئی، منشیات بھی بیچے،روزانہ 1.23 لاکھ نشے کی عادی یہ کام کرتی تھی

نشہ انسان کو تباہ کر دیتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ایک خاتون کے ساتھ ہوا جو پرتعیش زندگی گزار رہی تھی لیکن منشیات کی لت نے اسے برباد کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کی ماس نامی خاتون منشیات کی سپلائی میں پکڑے جانے کے بعد کیس کی سماعت کے دوران رو پڑی اور کہا کہ اسے روزانہ 1500 ڈالر (تقریباً 1.23 لاکھ روپے) کی کوکین کی ضرورت ہے۔ اس مہنگی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اس نے منشیات بیچنے سے لے کر سیکس ورکر تک کا  کام کیا۔

ماس سڈنی میں  کرائے کے مکان سے بڑی مقدار میں منشیات کا سودا کر رہی تھی۔ پولیس نے اس کا فون ٹیپ کرنے کے بعد اسے گرفتار کرلیا۔ اس کے پاس سے گانجہ اور کوکین برآمد ہوئی۔ اپنی گرفتاری کے بعد، ماس نے اعتراف کیا کہ اس نے دسمبر 2020 اور اپریل 2021 کے درمیان اپنی "بہت مہنگی" لت کو فنڈ دینے کے لیے غیر قانونی منشیات کا کاروبار کیا۔


پولیس کو ماس کے فون سے ایسے پیغامات بھی ملے جن میں اس نے دوستوں اور صارفین کے ساتھ منشیات کی فراہمی، ذخیرہ کرنے اور فروخت کرنے کے بارے میں بات کی۔

معلوم ہوا کہ ماس منشیات کے اخراجات پورے کرنے کے لیے سیکس ورکر بھی بن چکی تھی۔ جب اسے گرفتار کیا گیا تو اس کے قبضے سے 9.6 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی۔


پولیس نے ماس کے فون سے کئی تصویریں بھی برآمد کیں جن میں وہ نشہ کرتے ہوئے مسکراتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی۔ کیس کی سماعت کے دوران جج جان پکرنگ نے ان تصاویر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اپنے فون میں ایسی ڈوکیومنٹری  بنا کر اس نے پولیس کا کام آسان کر دیا۔

اس پر اس نے کہا، "وہ اپنی گرفتاری کے لیے خود کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔" پولیس کو خاتون کے پاس سے کافی نقدی بھی ملی تھی جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ اس نے یہ رقم منشیات کے کاروبار سے نہیں بلکہ جنسی کام کرکے کمائی ہے۔ طبی معائنے سے معلوم ہوا کہ ماس بھی ڈپریشن کا شکار تھی اور کوکین کی لت سے نجات کے لیے منشیات بھی لے رہی تھی۔


جج نے ماس کو 23 ماہ کی غیر پیرول مدت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ چار سال اور چار ماہ قید کی سزا سنائی۔ جج نے ماس سے کہا، "میرے خیال میں اس کے بعد آپ کی کامیاب زندگی کا امکان ہے۔" سماعت کے دوران ماس رو پڑی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔