ٹرمپ کا بدلا رخ، امریکی صدر نے کہا ’حملہ کیے بغیر جیت مشکل ہے‘
ڈونالڈ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ پر اپنا بیان بدلتے ہوئے کہا کہ یوکرین صرف دفاع سے جنگ نہیں جیت سکتا اسے لڑنے دینا ہوگا۔ اس نے بائیڈن کو نشانہ بنایا۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ پر اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے جمعرات کو یہ عندیہ دیا کہ وہ اب یوکرین کو ’لڑائی کی اجازت‘ دینے کے حق میں ہیں۔‘ الاسکا میں پوتن سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ جنگ صرف دفاع سے نہیں جیتی جا سکتی اور "دلچسپ وقت آنے والا ہے۔"
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ کسی بھی ’’جارح ملک‘‘ کے خلاف جنگ صرف دفاع سے نہیں جیتی جا سکتی۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک عظیم ٹیم کا دفاع اچھا ہو، لیکن اسے حملے کی اجازت نہ ہو تو فتح ناممکن ہے۔ تاہم انہوں نے روس کو براہ راست ’’جارح ملک‘‘ نہیں کہا۔
ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یوکرین کو صرف دفاع کی اجازت دی، حملہ کی نہیں ۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو یہ جنگ کبھی شروع نہ ہوتی، اس کا کوئی امکان نہیں تھا۔ الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ان کی حالیہ ملاقات کسی ٹھوس نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔ اس کے بعد ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے ملاقات کی اور کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو سہ فریقی مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے مختصر مدت کے معاہدے پر نہیں بلکہ مستقل امن پر زور دیا۔
ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ یورپی اتحادی سکیورٹی ضمانتوں کے تحت یوکرین میں فوج بھیجنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ دوسرے طریقوں سے مدد کرنے کو تیار ہے۔
روس نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ یوکرین میں کسی بھی مغربی فوجی تعیناتی کی مخالفت کرے گا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ سلامتی کی ضمانتوں پر سنجیدہ بات چیت روس کی شرکت کے بغیر ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’روس کے بغیر سکیورٹی کی ضمانتوں کی بات کرنا بے سود ہے۔‘‘
دریں اثنا، روس نے مغربی یوکرین کے شہر موکاچیوو میں ایک امریکی ملکیتی الیکٹرانکس فیکٹری پر میزائل حملہ کیا۔ حملے میں کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے اور فیکٹری کو بھاری نقصان پہنچا۔ یوکرینی حکام نے اس کی تصدیق کی جبکہ امریکی میڈیا این پی آر نے بھی اس کی اطلاع دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔