چین کے نئے کارنامہ سے پوری دنیا حیران، مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنا ڈالا دنیا کا سب سے اونچا ڈیم

چین کے شنزیانگ علاقہ میں مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی اور ڈیجیٹل ٹوئن تکنیک کی مدد سے ڈیم تیار کیا گیا ہے۔ ڈاشکسیا نامی اس ڈیم نے ہفتہ سے پانی جمع کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مصنوعی ذہانت سے تیار ڈیم، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

چین اپنی تکنیک اور سائنسی ایجادات کی وجہ سے پوری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ایک بار پھر چین نے کچھ ایسا کیا ہے جس نے پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ اس ملک نے مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشیل انٹلیجنس (اے آئی) کی مدد سے دنیا کا سب سے اونچا ڈیم (بند) تیار کر لیا ہے۔ اس ڈیم کو تیار کرنے کے لیے چین نے مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل ٹوئن تکنیک کا بھی استعمال کیا ہے۔

موصولہ اطلاع کے مطابق چین کے شنزیانگ علاقہ میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹوئن تکنیک کی مدد سے جو ڈیم تیار کیا گیا ہے، اسے ڈاشکسیا نام دیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتہ کے روز، یعنی 20 ستمبر سے اس ڈیم نے پانی جمع کرنا شروع بھی کر دیا ہے۔ یہ ڈیم شنزیانگ کے اکسو علاقہ مین کمارک ندی کے درمیان اور نشیبی علاقہ میں واقع ہے۔ سرکاری ملکیت والی چائنا انرجی انجینئرنگ کارپوریشن کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا یہ ڈیم دنیا کا سب سے اونچا کنکریٹ-فیس راک فل ڈیم ہے۔ اس کی اونچائی 247 میٹر (810 فیٹ) ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق یہ تقریباً 80 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔


قابل ذکر ہے کہ اس طرح کے ڈیم میں سخت چٹان یا بجری کا ایک بڑا حصہ ہوتا ہے، جسے پانی روکنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔ اس کے اوپری سرے پر کنکریٹ کی سلیب لگائی جاتی ہے۔ گزشتہ کچھ دہائیوں میں یہ ڈیم کا پسندیدہ ڈیزائن بن چکا ہے، کیونکہ اسے محفوظ، کم خرچ والا اور اونچے ڈھانچوں کے لیے خاص تصور کیا جاتا ہے۔

بہرحال، ’سعودی چائنا مارننگ پوسٹ‘ میں شائع خبر کے مطابق ڈاشکسیا پروجیکٹ دنیا کا اپنی طرح کا پہلا ڈیم ہے، جسے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر کے بنایا گیا ہے۔ اس ڈیم کو چلانے کے لیے لوگوں کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ اس میں ایسے سسٹم لگائے گئے ہیں جس کو آپریٹ کرنے کے لیے انسانوں کی ضرورت نہیں ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق اس پروجیکٹ میں زلزلہ اور ارضیاتی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے ڈیجیٹل ٹوئن، مصنوعی ذہانت اور بلاک چین تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے۔


بتایا جاتا ہے کہ یہ ڈیم ابھی پوری طرح تیار نہیں ہوا ہے۔ آئندہ سال جب یہ ڈیم مکمل ہو جائے گا تو اس کی اسٹوریج صلاحیت 1.17 بلین کیوبک میٹر ہوگی، جو اکسو ندی بیسن اور تارِم ندی بیسن میں 533000 ہیکٹیئر سے زیادہ زرعی اراضی کو پانی فراہم کرے گا۔ اس ڈیم سے سیلاب پر قابو کے لیے ترکیبوں میں بھی مدد ملنے اور سنگین سیلاب کے واقعات میں کمی آنے کی بھی امید ہے۔ 7 لاکھ 50 ہزار کلو واٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ، یہ ہر سال تقریباً 1.9 بلین کلو واٹ گھنٹہ بجلی بھی پیدا کرے گا۔ اندازہ ہے کہ یہ توانائی تقریباً 1.80 لاکھ امریکی گھروں کو ایک سال تک بجلی دینے کے لیے کافی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔