’یوکرین کو نیا شام بنانا چاہتا ہے امریکہ‘، روسی صدر ولادمیر پوتن کا فیڈرل اسمبلی میں خطاب

پوتن نے کہا کہ ’’امریکہ نے شام اور عراق جیسا کھیل یوکرین میں کھیلا ہے، مغربی ممالک کو روسوفوبیا ہو گیا ہے، لیکن جنگ کے میدان میں روس کو شکست دینا اتنا آسان نہیں ہوگا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ولادمیر پوتن، تصویر&nbsp;GettyImages</p></div>

ولادمیر پوتن، تصویرGettyImages

user

قومی آوازبیورو

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے، لیکن اب بھی اس کے اختتام کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائڈن کے اچانک کیف دورہ نے بھی روس کو ناراض کر دیا ہے۔ اب روسی صدر ولادمیر پوتن نے فیڈرل اسمبلی میں ایک اہم خطاب کیا ہے جس میں یوکرین جنگ اور امریکہ کے تعلق سے اپنا رخ ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یوکرین کو امریکہ نیا شام بنانا چاہتا ہے۔‘‘ پوتن نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’مغربی طاقتوں کی مداخلت کی وجہ سے ہم آگے بڑھے، زیلینسکی کو بات کرنے کا موقع دیا گیا تھا۔ ناٹو نے یوکرین کو ورغلایا اور اکسانے کا کام کیا ہے۔ یوکرین نے دنیا کو جنگ میں دھکیلا ہے۔‘‘

روس-یوکرین جنگ کو لے کر ولادمیر پوتن نے بھلے ہی ناٹو کو تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ اس جنگ کا حل بات چیت کے ذریعہ ہی نکلے گا۔ روسی صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین مغربی ممالک سے دور رہتے ہوئے بات کرے تو بہتر رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آنے والی نسلوں کو ہم جنگ سے بچانا چاہتے ہیں۔ ہم عزم کرتے ہیں کہ ملک کو بچا کر رکھیں گے۔‘‘


روسی پارلیمنٹ میں ملک سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے 2014 کی ڈونباس جنگ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ڈونباس میں بہت کچھ گنوایا ہے، وہاں بہت لڑائی ہوئی۔ ڈونباس، لوہانسک نے آخری دم تک شکست نہیں مانی۔‘‘ علاوہ ازیں وہ کہتے ہیں کہ ’’جدید دنیا میں نام نہاد مہذب ممالک اور باقی ممالک میں کوئی تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔ روس نے سالوں تک مغربی ممالک کے ساتھ بات چیت کے لیے راہ ہموار کی، لیکن ہمیں نظر انداز کر دیا گیا۔‘‘

روس-یوکرین جنگ کے بارے میں اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے ولادمیر پوتن نے کہا کہ ’’سرحد پر ہمارا حملہ مزید تیز ہوگا۔ ہم اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے لڑ رہے ہیں۔ جنگ میں کئی خاندان اور عمارتیں برباد ہو گئیں۔ لیکن مغرب کے ہر غلط منصوبوں کو ہم ناکام کریں گے۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’ہم کسی کی جان نہیں لینا چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پرامن طریقے سے اس جنگ کا حل نکالا جائے۔ مغرب نے دنیا میں پینک پھیلایا۔ مغرب ہمیشہ سے ہی غلط طریقے سے ہمیں توڑنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔‘‘


روس-یوکرین جنگ کی طوالت کے بارے میں بات کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ ’’امریکہ اور یوروپ جتنے اسلحے دیں گے، جنگ اتنی ہی چلے گی۔ اس جنگ نے کئی کنبوں کو برباد کیا اور زیلینسکی نے خود کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔‘‘ امریکہ پر شدید حملہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں ’’مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ وہ روس کے کئی ٹکڑے کر اس پر قبضہ کر لیں۔ امریکہ نے سبھی بین الاقوامی سمجھوتے سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ امریکہ نے شام اور عراق جیسا کھیل یوکرین میں کھیلا ہے۔ مغربی ممالک کو روسوفوبیا ہو گیا ہے، لیکن جنگ کے میدان میں روس کو شکست دینا اتنا آسان نہیں ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */