’اقوام متحدہ کے پاس کوئی طاقت نہیں، جنرل سکریٹری چاہ کر بھی کوئی فیصلہ نہیں لے سکتا‘، گٹیرس کے ترجمان کا حیرت انگیز بیان
انٹونیو گٹیرس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا قیام اس لیے ہوا تھا تاکہ دنیا میں امن قائم کیا جائے، بین الاقوامی جرائم ختم ہو، جنگ جیسی حالت نہ بننے دی جائے۔ آج حالات برعکس ہیں۔

اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گٹیرس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے جنرل میٹنگ کے بعد ایک حیرت انگیز بیان دے کر سبھی کو ششدر کر دیا ہے۔ عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے اسٹیفن نے کہا کہ ’’اقوام متحدہ کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ یہ ایک بے اختیار ادارہ ہے۔ اس کے جنرل سکریٹری چاہ کر بھی کوئی فیصلہ نہیں لے سکتا۔‘‘ اسٹیفن کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں جب تک بڑی تبدیلی نہیں ہوگی اور ’ویٹو پاور‘ کو بیلنس نہیں کیا جائے گا، تب تک دنیا میں امن قائم نہیں ہونے والا۔
اسٹیفن کے مطابق اقوام متحدہ کا قیام اس لیے ہوا تھا تاکہ دنیا میں امن قائم کیا جائے، بین الاقوامی جرائم کو ختم کیا جائے، جنگ جیسے حالات نہ بننے دیا جائے۔ آج حالات برعکس نظر آ رہے ہیں۔ جو ملک جنگی جرم کرتا ہے، وہی اقوام متحدہ پر ایکشن لے لیتا ہے۔ اسٹیفن نے اس کی مثال بھی پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس کی سب سے بڑی مثال اسرائیل ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم پر جنگی جرم کرنے کا الزام ہے، لیکن اسرائیل نے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کو ہی اپنے ملک میں آنے پر روک لگا دی۔ اتنا ہی نہیں، اسرائیل اپنے ساتھیوں کے ذریعہ اقوام متحدہ کے فنڈ میں تخفیف کرانے کی کوششیں کر رہا ہے۔‘‘
عرب نیوز کو دیے گئے اپنے انٹرویو کے دوران اسٹیفن نے بتایا کہ انٹونیو گٹیرس کی 2 ترجیحات ہیں۔ پہلی، جن مقامات پر جنگ چل رہی ہے، اسے سفارتی دباؤ کے ذریعہ ختم کرایا جا سکے۔ اس کام میں اب تک گٹیرس کو کامیابی نہیں مل پائی ہے۔ دوسری، اقوام متحدہ میں خاطر خواہ تبدیلی کی جا سکے۔ گٹیرس پہلے بھی ہندوستان، برازیل اور افریقہ کے کسی ایک ملک کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن بنانے کی وکالت کر چکے ہیں۔ اسٹیفن کا کہنا ہے کہ کوئی بھی سپرپاور ملک اسے ہونے نہیں دینا چاہتا۔ اگر اس میں تبدیلی نہیں کی گئی تو آنے والے وقت میں اس ادارہ پر کوئی بھروسہ نہیں کرے گا۔ اس بات کوئی بھی نہیں سنے گا۔ یہ ادارہ بے مقصد ہو جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنرل میٹنگ میں سبھی کے سامنے اقوام متحدہ کی خوب کھنچائی کی تھی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ جنگ روکنے کی جگہ صرف خطوط جاری کر دیتا ہے۔ خط سے کوئی جنگ نہیں رکتی ہے۔ اس کے لیے کوششیں کرنی پڑتی ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جو کام اقوام متحدہ کو کرنا تھا، اسے مجھے کرنا پڑ رہا ہے۔ اقوام متحدہ اپنا ایک کام ٹھیک سے نہیں کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔