طالبان نے گزشتہ ایک ماہ میں 20 خواتین سمیت 114 افراد کو دی کوڑے مارنے کی سزا، لیکن کیوں؟
سامنے آئے ڈاٹا کے مطابق سنبلا میں 22 اگست سے 22 ستمبر تک کوڑے کھانے والی خواتین کی تعداد گزشتہ ماہ کے مقابلے دو گنی ہو گئی ہے۔ مجموعی طور پر سنبلا میں ایسے معاملوں کی تعداد تقریباً 5 گنا بڑھی ہے۔

افغانستان میں اس وقت طالبان کی حکومت ہے، اور جب سے اقتدار طالبان کے ہاتھوں میں آیا ہے، کئی طرح کی تبدیلیاں مستقل دیکھنے کو ملی ہیں۔ ملک میں شریعہ قانون نافذ کرنے کے نام پر کچھ ایسے اقدام کیے گئے ہیں جسے عالمی سطح پر خاتون مخالف قرار دیا گیا ہے۔ اس درمیان طالبان میں جرائم کے لیے دی جانے والی سزا کا معاملہ بھی بہت بڑھا ہے۔ کئی حقوق انسانی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی سخت مخالفت کے باوجود افغانستان میں ’کوڑا مارنے‘ جیسی سزائیں جاری ہیں، بلکہ ایسی سزائیں بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔
امریکہ واقع ’امو نیوز‘ کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے گزشتہ ایک ماہ میں ملک بھر میں عوامی طور پر 114 لوگوں کو کوڑے مارنے ہیں۔ ان 114 افراد میں 20 خواتین بھی شامل ہیں۔ سامنے آئے ڈاٹا کے مطابق سنبلا میں 22 اگست سے 22 ستمبر تک کوڑے کھانے والی خواتین کی تعداد گزشتہ ماہ کے مقابلے دو گنی ہو گئی ہے۔ مجموعی طور پر سنبلا میں ایسے معاملوں کی تعداد تقریباً 5 گنا بڑھی ہے۔ جولائی-اگست ماہ کے دوران سنبلا میں 10 افراد کو کوڑے مارنے کی سزا ملی تھی، جو اگست-ستمبر ماہ میں بڑھ کر 50 ہو گئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ طالبان نے کوڑے مارنے کی سزا کم از کم 15 خطوں میں دی ہے۔ ان میں کابل، پروان اور تکھر میں سب سے زیادہ تعداد درج کی گئی ہے۔ گھور، لوگر، بلخ، لگھمن، تکھر، بدخشاں، جوجزاج اور بگلان میں کوڑے کھانے والوں میں خواتین بھی شامل تھیں، جن پر گھر سے بھاگنے یا اخلاقی بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ دنیا بھر میں طالبان کی ایسی سزاؤں کی مخالفت ہو رہی ہے۔ حقوق انسانی کارکنان نے جسمانی سزاؤں میں اضافہ کی تنقید بھی کی ہے۔ حقوق انسانی کارکن مسعودہ کوہستانی نے ’امو نیوز‘ سے کہا کہ ’’طالبان خوف پیدا کرنے اور ظلم کو عام کرنے کے لیے عوامی طور پر کوڑے مارنے کی سزا کو فروغ دے رہے ہیں۔‘‘ ایک دیگر سماجی کارکن حمیرہ ابراہیم نے کہا کہ ’’پبلک میں سزا دینے کا مقصد شہریوں میں خوف بٹھا کر اپنے کنٹرول کو مضبوط کرنا ہے، لیکن یہ انسانی وقار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور عوام میں غصے کو فروغ دیتے ہیں۔‘‘
افغانستان میں حقوق انسانی پر اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر رچرڈ بینیٹ نے اس ماہ حقوق انسانی کونسل کو بتایا تھا کہ رواں سال 672 لوگوں کو کوڑے مارے گئے ہیں۔ طالبان نے شریعہ قانون نافذ کرنے کی اپنی کوششوں کے تحت عوامی طور پر کوڑے مارنے کا دفاع کیا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک طالبان کی ان سزاؤں پر فکر ظاہر کر چکے ہیں۔ افغانستان کے علاوہ کوڑوں کی سزا سعودی عرب، ایران، ملیشیا جیسے ممالک میں آج بھی دی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔