پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ، سرحد پر فائرنگ میں 4 افراد جاں بحق، کئی دیگر زخمی

کوئٹہ کے ایک سینئر افسر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر میڈیا کو مطلع کیا کہ گولی باری گزشتہ شب تقریباً 10 بجے شروع ہوئی اور دیر رات تک جاری رہی۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستان اور افغانستان کا قومی پرچم</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کی کوششیں لگاتار ناکام ہو رہی ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف متصادم نظر آ رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر ایک بار پھر کشیدگی انتہائی بڑھ گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان چمن سرحد پر شدید گولی باری ہوئی ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کے افسران نے مطلع کیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے ہوئی گولی باری میں 4 شہریوں کی موت ہو گئی ہے۔

’الجزیرہ‘ کی ایک رپورٹ میں بھی ہلاکتوں اور زخمیوں کے بارے میں جانکاری دی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے اسپن بولڈک ضلع کے گورنر نے ہفتہ (5 دسمبر) کے روز اموات کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے ضلع اسپتالوں میں زخمیوں کو داخل کیے جانے کی بھی خبریں سامنے آئی ہیں۔ حالانکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ گولی باری میں کوئی بھی ہلاک نہیں ہوا ہے۔ ویسے دونوں فریقین کے افسران نے ایک دوسرے پر 5 دسمبر کو بلوچستان سے ملحق سرحد پر گولی باری کا الزام ضرور عائد کیا ہے۔


پاکستانی اخبار ’ڈان‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی افسران نے کہا ہے کہ افغان فورسز نے بدانی علاقہ میں مورٹار داغے تھے، جبکہ افغانستان میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا کہ اسپن بولڈک پر حملہ پاکستان نے کیا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے فورسز نے جوابی کارروائی کی۔ ’ڈان‘ نے پاکستان کے آفیشیل ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے افغان حملے کے جواب میں گولی باری کی۔ اس کے علاوہ چمن-قندھار شاہراہ پر بھی گولی باری کی خبریں ہیں، لیکن فی الحال اس تعلق سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

اس درمیان کوئٹہ کے ایک سینئر افسر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر میڈیا کو مطلع کیا ہے کہ گولی باری گزشتہ شب تقریباً 10 بجے شروع ہوئی اور دیر رات تک جاری رہی۔ چمن ضلع اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ایک خاتون سمیت 3 زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے۔ حالانکہ پاکستانی فوج کی میڈیا سیل آئی ایس پی آر یا دفتر خارجہ کی طرف سے اس بارے میں کوئی بھی آفیشیل بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ چمن سرحد کو ’فرینڈشپ گیٹ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ بلوچستان علاقہ کو افغانستان کے قندھار سے جوڑتی ہے۔ دونوں ممالک گزشتہ مہینے کشیدگی کے بعد جنگ بندی معاہدہ پر متفق ہوئے تھے، لیکن پاکستان کے دفتر خارجہ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ تکنیکی طور سے کوئی جنگ بندی معاہدہ نافذ نہیں ہے، کیونکہ یہ افغان طالبان کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو روکنے پر منحصر کرتا ہے، اور وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔