فلسطینیوں کے لیے ’نئے گھر‘ کی تلاش جاری، ٹرمپ اور نیتن یاہو نے 3 ممالک سے کیا رابطہ!

امریکہ اور اسرائیل نے جن 3 سابقہ افریی حکومتوں سے رابطہ کیا ہے، ان میں سوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ شامل ہیں۔ حالانکہ امریکی صدر ٹرمپ کے اس ’غزہ منصوبہ‘ کی وسیع پیمانے پر تنقید ہو رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فلسطینی پناہ گزیں (فائل)، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

فلسطینی پناہ گزیں (فائل)، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ایک طرف غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، اور دوسری طرف غزہ پٹی سے ہٹائے گئے فلسطینیوں کی بازآبادکاری کے لیے بھی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ ’ایسو سی ایٹیڈ پریس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کے افسران نے مطلع کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے مجوزہ ’بعد از جنگ منصوبہ‘ کے تحت غزہ پٹی سے ہٹائے گئے فلسطینیوں کو بازآبادکاری کے لیے امریکہ اور اسرائیل نے 3 سابقہ افریقی حکومتوں یعنی 3 ممالک سے رابطہ کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکہ اور اسرائیل نے جن 3 ممالک سے رابطہ کیا ہے، ان میں سوڈان، صومالیہ اور صومالیہ سے علیحدہ ہوا علاقہ صومالی لینڈ شامل ہیں۔ حالانکہ امریکی صدر کے اس منصوبہ کی وسیع پیمانے پر تنقید بھی شروع ہو گئی ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ تینوں ہی بہت غریب علاقے ہیں اور کسی نہ کسی طرح کے تشدد سے بھی متاثر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ پٹی کی بازآبادکاری کے بعد فلسطینیوں کو وہاں از سر نو بسانے سے متعلق ٹرمپ کے منصوبہ پر لوگوں کو شبہات ہونے لگے ہیں۔


اس درمیان یہ خبر بھی سامنے آ رہی ہے کہ سوڈان کے افسران نے امریکہ کے ذریعہ پیش کردہ ایسے کسی بھی منصوبہ کو نامنظور کر دیا ہے۔ دوسری طرف صومالیہ اور صومالی لینڈ کے افسران نے ایسو سی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ انھیں اس سلسلے میں کسی سے بھی رابطے کی جانکاری نہیں ہے۔ ٹرمپ کے ’غزہ پلان‘ کے مطابق غزہ پٹی کو امریکہ کے قبضے میں لے کر وہاں 2 ملین سے زیادہ فلسطینیوں کو نکال کر اسے ’مڈل ایسٹ کے ریویرا‘ کی شکل میں تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔ لیکن اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ اگر یہ منصوبہ آگے بڑھتا ہے تو کئی ممالک اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔