اقوام متحدہ کی سربراہ انسانی حقوق کمیشن نے کیا بنگلہ دیش میں روہنگیا کیمپوں کا دورہ

مشیل بیچلیٹ نے پورا دن بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کی وسیع و عریض امدادی بستیوں میں مکینوں کے ساتھ ملاقات میں گزارا جہاں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا رہائش پذیر ہیں۔

مشیل بیچلیٹ، تصویر آئی اے این ایس
مشیل بیچلیٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ڈھاکہ: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ مشیل بیچلیٹ کے دورہ بنگلہ دیش کے موقع پر روہنگیا پناہ گزینوں نے قتل کے حالیہ واقعات کے بعد تحفظ کی درخواست کی ہے جس نے ایک بار پھر انہیں عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے۔ ڈان میں شائع خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق مشیل بیچلیٹ نے پورا دن بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کی وسیع و عریض امدادی بستیوں میں مکینوں کے ساتھ ملاقات میں گزارا جہاں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا رہائش پذیر ہیں، جنہوں نے ہمسایہ ملک میانمار میں ظلم و ستم سے فرار اختیار کیا ہوا ہے۔ رواں ماہ ان کیمپوں میں سیکورٹی دوبارہ سخت کر دی گئی ہے جب اس پناہ گزین کمیونٹی کے 2 رہنماؤں کو مبینہ طور پر کیمپوں میں سرگرم ایک باغی گروپ نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

مذہبی رہنما مولوی ظفر نے اقوام متحدہ کی سفیر سے ملاقات کے بعد کہا 'وہ کیمپوں میں ہونے والے قتل کے بارے میں جاننا چاہتی تھیں، ہم نے ان سے اس حوالے سے اور کیمپ کی حفاظت پر بھی تبادلہ خیال کیا'۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 'ہم نے کیمپ کی سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے بارے میں بات کی اور سیکورٹی کا مطالبہ کیا'۔ ان کیمپوں کے زیادہ تر رہائشی 2017 میں میانمار میں مسلم اقلیت کے خلاف فوج کے حملے کے بعد ملک سے فرار ہو کر آگئے تھے۔ اس کریک ڈاؤن پر اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت میں ایک مقدمہ جاری ہے جس میں میانمار کے حکام پر نسل کشی کا الزام ہے۔


ان کیمپوں میں سیکورٹی ایک مستقل مسئلہ رہا ہے، جس میں متعدد قتل، اغوا اور منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے پولیس کے ہاتھوں نشانہ بننے جیسے واقعات شامل ہیں۔ گزشتہ ستمبر میں سرکردہ روہنگیا رہنما محب اللہ کا قتل ہوا جنہیں پناہ گزینوں کے اخراج کے 2 سال مکمل ہونے پر تقریباً ایک لاکھ شرکا پر مشتمل ایک احتجاج منعقد کرنے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے اسی برس وائٹ ہاؤس میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کی تھی اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب بھی کیا۔ ان کے قتل کے فوری بعد ایک اسلامی مذہبی اسکول میں 6 روہنگیا طلبہ اور اساتذہ کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔ کیمپ کے رہائشیوں نے ان دونوں حملوں اور رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والی 2 ہلاکتوں کا الزام 'اراکان روہنگیا سالویشن آرمی' نامی ناغی گروپ پر عائد کیا جس پر منشیات کی اسمگلنگ اور سیاسی مخالفین کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔