افغانستان میں شدید زلزلہ کے بعد تباہی کا منظر، اب تک 250 لوگوں کی موت، 400 سے زائد زخمی

نانگرہر محکمہ صحت کے مطابق اموات اور نقصانات خاص طور سے جلال آباد اور آس پاس کے علاقوں میں ہوئیں ہیں۔ حکومت نے بچاؤ و راحت کام شروع کر دیے ہیں لیکن دور دراز علاقوں میں پہنچا مشکل ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’ایکس‘&nbsp;<a href="https://x.com/Zarifa_Ghafari">@Zarifa_Ghafari</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

افغانستان کے نگرہر صوبہ میں آئے 6.0 شدت کے زلزلہ نے تباہی مچا دی ہے۔ اس خوفناک زلزلہ میں اب تک 250 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 400 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جرمن ریسرچ سینٹر فار جیو سائنسز (جی ایف زیڈ) کے مطابق زلزلہ کا مرکز جلال آباد شہر سے 27 کلومیٹر مشرق میں تھا۔ اس کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر تھی۔ مقامی وقت کے مطابق زلزلہ اتوار کی رات 11.47 بجے آیا جو پاکستان کی سرحد کے قریب ہے۔

انادولو نیوز ایجنسی نے افغانستان کی وزارت اطلاعات کے حوالے سے کہا ہے کہ زلزلہ میں 250 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں جبکہ 500 زخمی ہوئے ہیں۔ اس زلزلہ میں کُنار سے زیادہ متاثر علاقہ ہے۔ وہیں زلزلہ سے متعلق کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ہیں جن میں زلزلہ کی شدت صاف طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔


نانگرہر محکمہ صحت کے ترجمان اجمل دوائیش نے بتایا کہ اموات اور نقصانات خاص طور سے جلال آباد اور آس پاس کے علاقوں میں ہوئیں۔ 20 منٹ بعد 4.5 شدت کا دوسرا جھٹکا آیا، بعد میں 5.2 شدت کا۔ طالبان حکومت نے بچاؤ و راحت کام شروع کر دیے ہیں لیکن دور دراز علاقوں میں پہنچا مشکل ہے۔ یہ زلزلہ 2023 کے 6.3 شدت والے زلزلہ کی یاد دلاتا ہے جس میں 1500 سے 4000 تک اموات ہوئی تھی۔

افغانستان کے وردق صوبہ کی راجدھانی میدان شہر کی سابق میئر ظریفہ غفاری نے ’ایکس‘ پوسٹ میں کہا کہ تباہ کاری زلزلہ نے پورے گاؤں کو تہس نہس کر دیا ہے۔ غفاری نے لکھا- ’’افغانستان کے کنار، نانگرہر اور نورستان صوبوں میں تباہ کن زلزلہ آیا ہے، جس میں کئی کنبے ختم ہو گئے ہیں کیونکہ پورا گھر منہدم ہو گیا اور زندگیاں تباہ ہو گئی ہیں۔ کئی گاؤں تو پورے کے پورے تباہ و برباد ہو گئے ہیں اور ہزاروں بچے اور دیہی خواتین و بزرگ زخمی ہوئے ہیں، بے گھر ہوئے ہیں اور غیر محفوظ ہیں۔ طالبان کے مناسب جواب دینے میں ناکام رہنے کی وجہ سے کُنار کے لوگوں کو ضروری مدد کی سخت ضرورت ہے۔ عالمی برادری اور تنظیموں کو راحت و بچاؤ اور امداد پہنچانے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔