قطر اور امریکہ میں تکرار! قطری وزارت خارجہ نے حملے کی پیشگی اطلاع دینے کے ٹرمپ کے دعویٰ کو کیا خارج
قطری وزارت خارجہ میں صلاح کار ماجد الانصاری نے کہا، ’’قطر کو حملے کی پیشگی اطلاع دینے کی بات بے بنیاد ہے۔ امریکی افسر کا فون اس وقت آیا جب دوحہ میں دھماکوں کی آوازیں شروع ہو چکی تھیں۔‘‘

قطر کی راجدھانی دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں زبردست کشیدگی کا ماحول ہے۔ اس حملے کے ساتھ ہی حماس کے خلاف اسرائیل کی مہم مزید وسیع ہو گئی۔ دھماکوں کے بعد دوحہ کے آسمان میں دھواں چھا گیا۔ قطر نے اس بزدلانہ کارروائی کا بدلہ لینے کی بات کہی ہے۔ اس درمیان امریکی صدر ٹرمپ کا ایک بیان خوب وائرل ہو رہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی حملے سے پہلے قطر کو مطلع کر دیا تھا۔ اب خود قطر نے اس طرح کے دعوؤں کو سیدھے طور پر خارج کر دیا ہے، جس سے ٹرمپ ایک بار پھر جھوٹے ثابت ہو گئے ہیں۔
توانائی سے خوشحال ملک قطر امریکہ کا معاون ہے اور ہزاروں امریکی فوجیوں کی میزبانی بھی کرتا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل بھی امریکہ کا ایک اہم معاون ہے۔ ایسے میں قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملہ امریکہ کے اشاروں پر ہوا ہے۔ حالانکہ امریکی صدر نے فوراً ان قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ اس نے ان حملوں کا حکم نہیں دیا۔ ٹرمپ نے یہاں تک کہا کہ اسرائیلی حملوں کو لے کر ان کے سفیر نے فون پر قطر کو آگاہ کیا تھا۔ یہیں پر معاملہ پھنس گیا۔
دراصل اس حملے کے بعد وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولن لیوٹ کے بیان اور قطری حکومت کے ردعمل نے دونوں ملکوں کے درمیان اچانک کشیدگی بڑھا دی ہے۔ لیوٹ نے دعویٰ کیا کہ امریکی انتظامیہ نے اسرائیل کے ذریعہ کیے جانے والے حملے کی جانکاری قطر حکومت کو پہلے ہی دے دی تھی لیکن قطر نے اس دعوے کو بے بنیاد بتاتے ہوئے خارج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں : قطر پر حملے کا فیصلہ نیتن یاہو نے کیا: ٹرمپ
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان اور وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جسیم التھانی کے صلاح کار ماجد الانصاری نے کہا کہ امریکی دعویٰ غلط ہے۔ انہوں نے اپنے ’ایکس‘ پوسٹ میں میں لکھا، ’’قطر کو حملے کی پیشگی اطلاع دینے کی بات بے بنیاد ہے۔ امریکی افسر کا فون اس وقت آیا جب دوحہ میں اسرائیلی حملوں سے دھماکوں کی آوازیں شروع ہو چکی تھیں۔‘‘
اس سے پہلے ٹرمپ نے بھی قطر کو مطلع کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں لکھا، ’’آج صبح امریکی فوج نے ٹرمپ انتظامیہ کو مطلع کیا کہ اسرائیل حماس پر حملہ کر رہا ہے، جو بدقسمتی سے قطر کی راجدھانی دوحہ کے ایک حصے میں واقع ہے۔ یہ وزیر اعظم نیتن یاہو کا فیصلہ تھا۔ قطر ایک خودمختار ملک اور امریکہ کا بے حد قریبی ساتھی ہے اور امن قائم کرنے کے لیے ہمارے ساتھ سخت محنت اور بہادری سے جوکھم اٹھا رہا ہے۔ اس پر یکطرفہ بمباری کرنا اسرائیل اور امریکہ کے اہداف کو پورا نہیں کرتا۔ حالانکہ غزہ میں رہنے والوں کی حالت زار سے فائدہ اٹھانے والے حماس کا صفایا ایک مثبت ہدف ہے۔ میں نے فوراً خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف سے کہا کہ وہ قطر کو ہونے والے حملے کے بارے میں اطلاع دے، حالانکہ بدقسمتی سے بہت دیر ہو چکی تھی۔ میں قطر کو امریکہ کا ایک مضبوط معاون اور دوست مانتا ہوں اور حملے کے مقام کو لے کر بہت ہی غمزدہ ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔