تاجکستان نے پاکستان سے متعلق کیا بڑا دعویٰ، عاصم منیر کے خطرناک منصوبہ کا انکشاف
تاجکستان کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کا بہت خطرناک منصوبہ تھا۔ افغانستان اور آس پاس کے ممالک میں پاکستان جنگ اور تباہی شروع کرنا چاہتا تھا۔‘‘

پاکستان کے حوالے سے تاجکستان نے ایک بڑا دعویٰ کیا ہے، جس سے عالمی سطح پر سیاست میں ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ تاجکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کا بہت خطرناک منصوبہ تھا۔ افغانستان اور آس پاس کے ممالک میں پاکستان جنگ اور تباہی شروع کرنا چاہتا تھا۔ اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے علاقائی امن کو تباہ کرنے کی پاکستان کی سازش تھی۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ جنگ اور دہشت گردی کے حالات میں امریکہ کے گھناؤنے کام کے لیے پاکستان ایک متبادل کے طور پر ابھرنے کی تیاری میں تھا۔ تاجکستان کے انٹیلی جنس چیف نے پاکستان کے حوالے سے یہ انکشاف کیا ہے۔ تاجکستان کے صدر نے ٹرمپ سے ملاقات میں پاکستان کے گھناؤنے منصوبہ کا معاملہ اٹھایا تھا۔
ایک طرف جہاں تاجکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کا ایک خطرناک اور ناپاک منصوبہ تھا، وہیں دوسری جانب حال ہی میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان عاصم منیر کی طاقت میں اضافہ کرنے والا ہے۔ اب ملک میں شہباز شریف کی حکومت نے آرمی چیف اور فیلڈ مارشل کے عہدوں کو آئینی درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ عاصم منیر کے اختیارات میں اضافے کے لیے آئینی ترمیم پیش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ عاصم منیر کی طاقت میں اضافے کے لیے پاکستان کی شہباز شریف حکومت نے ہفتہ کے روز پارلیمنٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پیش کی۔ اس آئینی ترمیم کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ آرمی چیف کو بے پناہ اختیارات فراہم کرے گا۔ ساتھ ہی آرمی چیف کو ملک کی دفاعی افواج کا سربراہ بھی بنا دے گا۔ اس کی وجہ سے انہیں فوج، بحریہ اور فضائیہ پر مکمل کمانڈ مل جائے گا۔ اس ترمیم کے تحت چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا نیا عہدہ تشکیل دیا جائے گا۔
ترمیمی بل کے مطابق ملک کے صدر وزیر اعظم کے مشورہ پر آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کا تقرر کریں گے۔ آرمی چیف جو خود ڈیفنس فورسز کے سربراہ ہوں گے، وزیراعظم کے مشورہ پر ’نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ‘ کے سربراہ کا تقرر بھی کریں گے۔ اس کمانڈ کا سربراہ پاکستانی فوج سے ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اپنی تقریر میں کہا کہ ’’یہ ترمیم فی الحال صرف ایک تجویز ہے اور یہ اس وقت تک آئین کا حصہ نہیں بنے گی جب تک اسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت سے منظور نہیں کیا جاتا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعہ یہ تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستانی آرمی چیف کو ’چیف آف ڈیفنس فورسز‘ کا عہدہ دیا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔