کابل خودکش حملہ میں مہلوکین کی تعداد 100 پہنچی، 150 سے زائد زخمی

کابل میں گزشتہ سال 31 مئی کو ہونے والے کاربم دھماکے کے بعد ریڈ زون میں ایک ایسی جگہ دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا ہے جہاں یوروپین یونین سمیت کئی غیرملکی اور عالمی اداروں کے دفاتر قائم ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کل ہوئے خود کش حملہ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 100 کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ 158 دیگر زخمی ہیں۔ وزارت صحت کے ایک افسر نے یہ اطلاع دی. ایک خود کش حملہ آور نے ایمبولینس میں چھپا کر رکھے گئے بم میں ایک پولیس ناکے کے قریب دھماکہ کر دیا۔ مئی کے بعد کے اس سب سے شدید حملے کی ذمہ داری طالبان نے لی ہے۔ محض ایک ہفتے پہلے کابل کے ہی انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل پر حملے میں 20 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے. اس حملے کو بھی طالبان نے ہی انجام دیا تھا۔ افغان وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح کا کہنا تھا کہ 'دھماکے میں اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے اور 158 افراد زخمی ہیں'۔

سرکاری میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹر باریالئی ہلالی نے اس سے قبل ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے میڈیا کو آگاہ کیا تھا کہ 'دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 63 اور زخمیوں کی تعداد 151 تک پہنچ گئی ہے'۔انھوں نے اسپتال میں موجود چند زخمیوں کی حالت کو خطرناک قرار دیتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک ایمبولینس سوار نے خود کو کابل کے ریڈ زون میں پُر ہجوم علاقے میں دھماکے سے اڑا لیا۔

کابل میں گزشتہ سال 31 مئی کو ہونے والے کاربم دھماکے کے بعد ریڈ زون میں ایک ایسی جگہ دہشت گردی کاواقعہ پیش آیا ہے جہاں یوروپین یونین سمیت کئی غیرملکی اور عالمی اداروں کے دفاتر قائم ہیں۔دھماکا اس قدر شدید تھا کہ جائے وقوعہ سے کم از کم دو کلومیٹر دور واقع عمارات بھی ہچکولے کھانے لگیں اور شیشے ٹوٹ کر دور دور تک اس کے ٹکڑے پھیل گئے۔ ریسکیو اور سیکورٹی اہلکار فوری طور پر جائے وقوع پہنچے اور لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔

افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نے اپنے مذموم مقصد کے لیے ایمبولینس کا استعمال کیا اور جب اسے پہلی چیک پوسٹ پر روکا گیا تو اس نے سیکیورٹی اہلکاروں کو بتایا کہ وہ مریض کو اسپتال لے کر جارہا ہے جبکہ دوسری چیک پوسٹ پر اسے روکنے کی کوشش کی گئی تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

طلوع نیوز کے مطابق دھماکہ وزارت داخلہ کی پرانی عمارت کے قریب دو چیک پوائنٹس کے درمیان ہوا جبکہ اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ دھماکہ گزشتہ برس مئی میں ہونے ٹرک بم دھماکے کے بعد اس نوعیت کا دوسرا دھماکہ ہے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 21 جنوری کو افغان داراحکومت کابل میں واقع انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں کے حملے میں درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 31 مئی 2017 کو کابل کے ریڈ زون میں جرمن سفارت خانے کے قریب کار بم دھماکے میں ایک رپورٹ کے مطابق 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جس کو کابل شہر کی تاریخ کا خونی ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔ دھماکہ کابل میں اس مقام پر ہوا تھا جہاں متعدد ممالک کے سفارت خانے، سرکاری دفاتر اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کی رہائش گاہیں قائم ہیں۔ قبل 31 جنوری 2017 کو افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں سابق گورنر کے جنازے میں خودکش حملے کے نتیجے میں 15 شہری جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ 28 دسمبر 2017 کو کابل کے ثقافتی مرکز میں خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ افغانستان میں سال 2017 کو 2001 سے امریکا کی مداخلت کے بعد سب سے زیادہ قتل و غارت کے طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا اور یہ سلسلہ 2018 میں بھی جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔