پیرو میں زلزلہ کے شدید جھٹکے، کئی عمارتیں منہدم، ایک شخص کی موت، متعدد زخمی
وسطی ساحل پر آئے 6.1 شدت کے زلزلہ نے لیما اوربندرگاہ شہر کیلاؤ کو ہلا کر رکھ دیا۔ چٹانوں سے گرد اور ریت کے غبار اٹھتے ہوئے دکھائی دیئے۔

پیرو میں زلزلہ۔ ویڈیو گریب/ایکس
جنوبی امریکی ملک پیرو میں اتوار کی دیر رات 6.1 شدت کا زلزلہ آیا۔ ایجنسی کے مطابق افسروں نے بتایا کہ پیرو کے وسطی ساحل پر زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس نے لیما اوربندرگاہ شہر کیلاؤ کو ہلا کر رکھ دیا اور چٹانوں سے گرد اور ریت کے غبار اٹھتے ہوئے دکھائی دیئے۔ اس زلزلہ میں ابھی تک ایک شخص کے مرنے اور 5 کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
یونائٹڈ اسٹیٹس جیولاجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 11:35 بجے بحرالکاہل میں آیا۔ اس کا مرکز راجدھانی لیما کے مغرب میں کیلاؤ سے 23 کلومیٹر جنوب-مغرب میں تھا۔ ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس کرنل رامیرو کلوکو نے آر پی پی ریڈیو کو بتایا کہ شمالی لیما میں ایک 36 سال کے شخص کی موت ہو گئی۔ مہلوک اپنی گاڑی کے باہر ایک مسافر کا انتظار کر رہا تھا۔ اسی دوران زیر تعمیر عمارت کی چوتھی منزل کی دیوار ٹوٹ کر اس کے سر پر گر گئی۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے بتایا کہ زخمی ہوئے پانچ لوگوں کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔ ایجنسی نے سڑکوں اور تعلیمی مراکز کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاع دی ہے۔ پیرو کے صدر دفتر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ صدر دینا بولوآرٹے واقعہ کی نگرانی کے لیے کیلاؤ جا رہے ہیں۔
مقامی میڈیا کے ذریعہ شیئر کیے گئے فوٹیج میں بھی کاروں کو گرتے، تباہ شدہ گھروں اور گرے ہوئے بل بورڈوں سے ٹکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پیرو کے جیوفزیکل انسٹی چیوٹ کے ایگزیکٹیو چیئرمین ہرنانڈو تویرا نے مقامی ٹی وی چینل ’این‘ کو بتایا کہ لیما کے سبھی ضلعوں میں زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
غور طلب ہے کہ زلزلہ کے تعلق سے پیرو ایک حساس مرکز ہے۔ پیرو میں تقریباً 34 ملین لوگ رہتے ہیں اور یہ بحرالکاہل کے کنارے آباد ایک ملک ہے۔ پیرو بحرالکاہل کے رِنگ آف فائر پر آباد ہے، جہاں آتش فشاں کی سرگرمیاں ہوتی رہتی ہیں، اس لیے پیرو میں زلزلہ آتے رہتے ہیں۔ پیرو میں اب سے پہلے سب سے بڑا زلزلہ سال 2021 میں آیا تھا۔ امیجن علاقے میں آئے اس زلزلہ کی شدت ریختر اسکیل پر 7.5 تھی۔ اس سے پہلے یہاں بڑا زلزلہ 1970 میں آیا تھا جس میں تقریباً 67000 لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔