اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف شدید ناراضگی، یروشلم، تل ابیب اور حائفہ میں احتجاجی مظاہرے، غزہ منصوبے کی مخالفت

یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیلی لوگوں کے گروپ نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر تک مارچ نکالا۔ مظاہرین نے حکومت کے غزہ پر پوری طرح قبضہ کرنے کے منصوبے پر زبردست ناراضگی ظاہر کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’انسٹا گرام‘</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید لڑائی ختم ہونے کے ابھی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اب اسرائیلی حکومت کا غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا منصوبہ بھی سامنے آ چکا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان 22 مہینے سے جاری شدید لڑائی کے درمیان غزہ پر مکمل کنٹرول کے نیتن یاہو کے منصوبے نے یروشلم، تل ابیب اور حائفہ میں وسیع پیمانے پر مظاہرے بھڑکا دیے ہیں۔

غزہ میں حماس کے قبضے میں ابھی بھی موجود یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ اٹھاتے ہوئے یروشلم میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ یروشلم کے علاوہ حائفہ اور تل ابیب میں بھی اسرائیلی حکومت کے جنگ کی توسیع کے منصوبے کے خلاف کافی غصہ دیکھا گیا اور ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر آئے۔


یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوگوں کے گروپ نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر تک مارچ نکالا۔ مظاہرین نے حکومت کے غزہ پر پوری طرح قبضہ کرنے کے منصوبے پر زبردست ناراضگی ظاہر کی۔ لوگوں کے مارچ کے دوران ایک سابق سپاہی مارک کریش نے ہاتھ میں ایک بینر لے رکھا تھا جس پر لکھا تھا- ’’میں انکار کرتا ہوں‘‘۔ بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپاہی نے کہا، ’’میرے جیسے 350 سپاہی ہیں جنہوں نے جنگ میں حصہ لیا۔ اب ہم نیتن یاہو کی اس سیاسی جنگ میں حصہ لینا نہیں چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ کو اور بھڑکانے اور اس پر مکمل اختیار کر لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیل کے اس فیصلے کی اقوام متحدہ سمیت برطانیہ، فرانس اور کئی دوسرے ملکوں نے شدید تنقید کی ہے۔ ترکی، جرمنی، فن لینڈ اور کینیڈا بھی اسرائیل کے اس فیصلے کے سخت خلاف ہے۔ اسرائیل کے منصوبے کی تنقید کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس قدم کا نہ صرف فلسطینیوں بلکہ حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں پر بھی تباہ کن اثر پڑے گا۔


حالانکہ امریکہ نے ابھی تک اسرائیل کے اس قدم کی تنقید نہیں کی ہے۔ غزہ لڑائی کے دوران امریکہ اسرائیل کا سب سے مضبوط معاون رہا ہے اور وہ اس کی ہر حرکت میں ساتھ دیتا ہے۔ اسرائیل کی سلامتی کابینہ نے غزہ جنگ کو لے کر جو منصوبہ جاری کیا ہے وہ پانچ اصولوں پر مبنی ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں بھوک مری کا بحران کافی گہرا ہو گیا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں ابھی تک 61000 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد بڑھا رہا ہے لیکن اقوام متحدہ اور امدادی گروپ نے اسے ناکافی بتایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔