سری لنکا میں مسلم مخالف تشدد، ایمرجنسی نافذ

مشتعل بودھوں نے مسلمانوں کی دکانوں کو نذر آتش کرنا شروع کر دیا، انتظامیہ نے فوری طور پر کرفیو کا نفاذ کیا لیکن حالات بہتر نہیں ہوئے اس لئےمجبوراً حکومت کو 10 دنوں کے لئے ایمرجنسی نافذ کرنی پڑی ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کولمبو : سری لنکا میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑکنے کے بعد حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔ دو فرقوں میں بھڑکے تشدد کے بعد حالات بے قابو ہوتے دیکھ حکومت نے 10 دنوں کے لئے ایمرجنسی نافظ کردی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق سری لنکا کے کینڈی شہر میں بودھوں اور مسلمانوں میں تشدد ہوا جس میں ایک بودھ نوجوان ہلاک ہو گیا۔ اس کے بعد مشتعل بودھوں نے مسلمانوں کی دکانوں کو نذر آتش کرنا شروع کر دیا۔ انتظامیہ نے فوری طور پر کرفیو کا نفاذ کیا، لیکن حالات بہتر نہیں ہوئے اس لئےمجبوراً حکومت کو 10 دنوں کے لئے ایمرجنسی نافذ کرنی پڑی۔

روہت شرما کی قیادت میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم سری لنکا میں موجود ہے اور آج ہی اسے ٹی-20 میچ کھیلنا ہے۔ میچ منسوخ کی قیاس آرائیوں کے بیچ حوکومت نے واضح کر دیا ہے کہ میچ شیڈول کے مطابق ہی منعقد کئے جائیں گے ۔ میزبان ملک نے ان میچوں کے لیے سخت سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہندستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے کارگزار صدر سی کے کھنہ نے بتایا کہ انہوں نے سری لنکا میں حکام سے صورت حال کے بارے میں بات چیت کی تھی اور حکام نے پورا یقین دلایا کہ سہ رخی سیریز کے میچوں کا انعقاد کیا جائے گا اور ان میچوں کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کئے جائیں گے۔ سہ رخی سیریز کا پہلا میچ ہندستان اور سری لنکا کے درمیان کولمبو کے آر پریم داسا اسٹیڈیم میں منگل کی شام کو کھیلا جانا ہے۔اس ٹورنامنٹ کی تیسری ٹیم بنگلہ دیش ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس تشدد کے پیچھے بنیاد پرست بودھ تنظیم بوڈو بالا سینا (بی بی ایس ) کا ہاتھ ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس تنظیم کے لوگ مسلمانوں کی دکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور مسجدوں پر بھی حملے کر رہے ہیں۔ تنظیم بی بی ایس کا الزام ہے کہ مسلمان بودھوں کو تبدیلی مذہب کے لئے اکسا رہے ہیں اور ان کے مذہبی اہمیت والے تاریخی مقاموں کو منہدم کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سری لنکا میں ماہ جون 2014 سے مسلم مخالف مہم شروع کی گئی تھی جو بعد میں پر تشدد ہو گئی۔ التھاگما نامی مقام پر اس تشدد میں کافی تعداد میں لوگ مارے گئے تھے۔

2015 میں اقتدر میں آنے کے بعد صدر ایم سری سینا نے مسلم مخالف جرائم کی جانچ شروع کرائی لیکن ابھی تک اس میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو پائی ہے۔

تمام دنیا میں مسلمانوں کے لئے زمین مسلسل تنگ ہو رہی ہے۔ شام، یمن، عراق، افغانستان اور دیگر مسلم ممالک میں جہاں خانہ جنگی کی سی صورت حال ہے تو برما میں سرکاری فوج مسلمانوں کی نسل کشی پر آمادہ ہے۔ وہیں سری لنکا میں بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
سری لنکا میں مسلم مخالف تشدد، ایمرجنسی نافذ

گزشتہ نومبر اور فروری میں بھی سری لنکا میں مسلم مخالف تشدد ہوا تھا۔ اس وقت جنوبی ڈسٹرکٹ گال میں سنہالی فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے متعدد مکانات اور دکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ انتظامیہ نے اس وقت کرفیو نافذ کر کے پولس کی خصوصی ٹاسک فورس اور فوج کو حالات پر قابو پانے کے لئے حساس مقامات پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس وقت 19 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سری لنکا کی 21 ملین آبادی میں مسلمانوں کا تناسب صرف 10فیصد ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ پرامن طور پر اپنی زندگی گزار رہے ہیں لیکن پتہ نہیں مسلمانوں کے خلاف منافرت نے آخر ایسی صورتحال کیوں پیدا کردی ہے جس کے تحت اب یہاں کا سنہالی طبقہ بھی مسلمانوں کا دشمن نظر آرہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Mar 2018, 3:40 PM