سخت ترین سیاسی حریف خالدہ ضیاء کے انتقال پر شیخ حسینہ کا اظہار افسوس

شیخ حسینہ نے کہا کہ ’’سابق وزیر اعظم اور بی این پی صدر خالدہ ضیاء کے انتقال پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتی ہوں۔ ان کا جانا بنگلہ دیش کی سیاست اور بی این پی کی قیادت کے لیے عظیم خسارہ ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>شیخ حسینہ اور خالدہ ضیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (پی این بی) کی صدر اور بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کے انتقال پر سابق وزیر اعظم اور سیاسی حریف شیخ حسینہ کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے خالدہ ضیاء کی موت کو بی این پی اور ملک کی سیاست کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔ عوامی لیگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیخ حسینہ کی پوسٹ شیئر کی ہے۔ پوسٹ میں شیخ حسینہ کے حوالے سے لکھا گیا کہ ’’بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم اور بی این پی صدر بیگم خالدہ ضیاء کے انتقال پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتی ہوں۔‘‘

شیخ حسینہ نے مزید لکھا کہ ’’بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیراعظم کے طور پر، جمہوریت کے قیام کے لیے ان کی جدوجہد اور ملک کے لیے ان کی اہم خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کا جانا بنگلہ دیش کی سیاست اور بی این پی کی قیادت کے لیے عظیم خسارہ ہے۔‘‘ واضح رہے کہ منگل (30 دسمبر) کو بی این پی نے خالدہ ضیاء کے انتقال کے متعلق اطلاع دی۔ پارٹی کے مطابق صبح تقریباً 6 بجے خالدہ ضیاء کا انتقال ہو گیا۔ وہ طویل عرصے سے پھیپھڑوں اور دل کی بیماری میں مبتلا تھیں اور 80 سال کی عمر میں انہوں نے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔


خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں اور 2 دفع وزیر اعظم رہیں۔ پہلی بار 1991 میں وزیر اعظم بنیں اور 1996 تک 5 سال کی مدت کار مکمل کیں۔ دوسری بار وہ 2001 سے 2006 تک وزیر اعظم رہیں۔ جبکہ شیخ حسینہ 5 بار وزیر اعظم بنیں اور گزشتہ سال تختہ پلٹ کے بعد انہیں کرسی چھوڑنی پڑی۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ اور خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی سیاست کے 2 اہم چہرے ہیں، جن کے درمیان دہائیوں تک سخت ترین سیاسی دشمنی رہی۔ بنگلہ دیش کی سیاست میں اسے ’بیٹل آف بیگمس‘ بھی کہا جاتا ہے۔ دونوں مل کر تاناشاہی کے خلاف لڑتی ہوئی نظر بھی آئیں، لیکن سیاست کی کرسی نے انہیں سخت حریف بنا دیا۔ بنگلہ دیش میں ریفرنڈم کے ذریعہ صدارتی نظام کو پارلیمانی نظام سے بدلنے کا سہرا بھی خالدہ ضیاء کو جاتا ہے، جس کے نتیجہ میں انتظامی اختیارات وزیر اعظم کے پاس منتقل ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔