دنیا بھر میں ہو رہی جنگوں سے روسی صدر پوتن فکرمند، تیسری عالمی جنگ کا ظاہر کیا خدشہ
سینٹ پیٹرس برگ میں ایک پروگرام کے دوران ولادیمیر پوتن نے کہا کہ اس وقت دنیا میں ٹکراؤ کے لیے بہت ساری وجوہات ہیں اور وہ اب بڑھ رہی ہیں جن کی وجہ سے جنگ جیسی چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن مختلف ملکوں کے درمیان چل رہی جنگوں سے پیدا ہوئی صورتحال سے کافی فکر مند ہیں اور انہیں دنیا تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ پوتن نے کہا کہ اس وقت دنیا میں ٹکراؤ کے لیے بہت ساری وجوہات ہیں اور وہ اب بڑھ رہی ہیں جن کی وجہ سے جنگ جیسی چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس اس وقت یوکرین سے لڑ رہا ہے اور اسرائیل-ایران میں شدید ٹکراؤ جاری ہے۔ ایران میں جس طرح سے جوہری ٹھکانوں پر حملے ہو رہے ہیں وہ فکرمندی کی بات ہے۔
سینٹ پیٹرس برگ میں ایک پروگرام کے دوران تمام عالمی مدعوں پر اپنی بات رکھتے ہوئے ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں روس کی اپنی جنگ اور ایران-اسرائیل لڑائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں روسی سائنس داں دو نئے ری ایکٹر سینٹر بنا رہے ہیں۔ ایسے میں ایران کے جوہری مراکز کے آس پاس جو کچھ ہو رہا ہے اس سے وہ بہت زیادہ فکرمند ہیں۔
پوتن نے کہا، ’’یہ بہت پریشان کرنے والا ہے۔ میں بغیر کسی مذاق یا طنز کے بول رہا ہوں۔ بیشک، دنیا میں جنگ کا بہت امکان ہے.. اور یہ مسلسل ہماری ناک کے نیچے بڑھ رہا ہے اور یہ ہمیں براہ راست متاثر کرتا ہے۔ اس لیے.. یہ ظاہر ہے کہ ان واقعات پر ہمیں ہوشیاری سے توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ہی ہمیں اس کا حل بھی تلاش کرنا ہوگا۔‘‘
یوکرین کے ساتھ چل رہی جنگ پر بات کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا، ’’میں روسی اور یوکرینی لوگوں کو ایک ہی مانتا ہوں۔ ایسے میں پورا یوکرین ہمارا ہے۔ حالانکہ حالیہ وقت کی بات کریں تو یوکرین کی آزادی 1991 سے شروع ہوتی ہے۔ سچ کہوں تو ہم نے کبھی بھی یوکرینی لوگوں کی خودمختاری یا آزادی پر سوال نہیں اٹھایا۔ لیکن 1991 میں جو معاہدہ ہوا تھا اس میں صاف طور پر لکھا گیا تھا کہ یوکرین غیر وابستہ، بغیر جوہری طاقت کے اور ایک غیر جانبدار ملک رہے گا، اور ہماری یہی لڑائی ہے۔‘‘
پوتن نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی کو لے کر کہا کہ ایسے معاملوں کو آگے بڑھنے سے روکا جانا چاہیے۔ ہم نے دونوں فریقوں کے سامنے اپنی رائے رکھی ہے۔ ہم اسرائیل اور اپنے ایرانی دوستوں کے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ثالثی نہیں کرنا چاہتے ہیں، ہم صرف خیال پیش کر رہے ہیں اور اگر وہ دونوں ملکوں کے لیے ٹھیک ہیں، تو ہمیں اس سے خوشی ہوگی...اب ہماری تجاویز پر چرچا ہو رہی ہے، ہم اپنے ایرانی دوستوں کے ساتھ روزانہ رابطے میں ہیں، تو چلیے آگے دیکھتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔