روس نے کہا ہندوستانی دوا ساز کمپنی کے گودام پر اس نے حملہ نہیں کیا بلکہ یوکرین کا میزائل گرا
کیف میں ایک ہندوستانی دوا ساز کمپنی کے گودام پر میزائل حملے کے حوالے سے روسی سفارت خانے نے کہا کہ روسی مسلح افواج نے خصوصی فوجی کارروائیوں کے دوران کبھی بھی شہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
روس نے گزشتہ ہفتے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ایک ہندوستانی دوا ساز کمپنی کے گودام پر میزائل حملے کے یوکرین کے دعووں کو فرضی قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں دارالحکومت دہلی میں روسی سفارت خانے نے ایک سرکاری بیان جاری کیا ہے۔
روسی سفارت خانے نے دہلی میں یوکرین کے سفارت خانے کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ روس نے بدلے میں یوکرین کو ایک ہندوستانی دوا ساز کمپنی کے گودام پر حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ دراصل 12 اپریل کو کیف میں ہندوستانی دوا ساز کمپنی کسم ہیلتھ کیئر کے فارمیسی گودام پر میزائل حملہ ہوا تھا۔ حملے کے بعد گودام میں آگ لگ گئی۔ اگرچہ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے تاہم گودام مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ یوکرین کے سفارت خانے نے اس واقعے کا ذمہ دار روسی فوج کو ٹھہرایا۔
روسی سفارت خانے نے واضح کیا کہ روسی مسلح افواج نے کسم ہیلتھ کیئر کے گودام پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔ بیان کے مطابق، 12 اپریل کو روسی اسٹریٹجک بمباروں، یو اے وی اسٹرائیک یونٹس اور میزائل رجمنٹ نے یوکرین کے ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس کے ایک ہوائی جہاز کے پلانٹ، ایک ملٹری ایئر فیلڈ کے انفراسٹرکچر اور بکتر بند گاڑیوں کی مرمت اور یو اے وی اسمبلی ورکشاپ کو ایک الگ مقام پر نشانہ بنایا۔
روس نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی ممکنہ وضاحت یہ تھی کہ یوکرینی فضائی دفاعی میزائلوں میں سے ایک کسم ہیلتھ کیئر کے گودام پر گرا جس سے اس میں آگ لگ گئی۔ اس سے پہلے بھی ایسے ہی معاملات ہو چکے ہیں، جہاں یوکرین کے فضائی دفاعی مداخلت کار اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہے اور غیر موثر طریقے سے چلنے والے الیکٹرانک جنگی نظام کی وجہ سے شہری علاقوں پر گر گئے۔
سفارتخانے نے کہا کہ روسی مسلح افواج نے خصوصی فوجی کارروائیوں کے دوران کبھی بھی شہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا۔ روس نے دعویٰ کیا کہ یوکرینی فوج کے لیے شہری علاقوں میں فضائی دفاعی نظام، راکٹ لانچرز، توپ خانے اور دیگر فوجی ساز و سامان کی تعیناتی عام ہو گئی ہے، جس میں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔