روس کے حملوں سے یوکرین لرز اٹھا، ڈرون اور میزائل حملوں میں اب تک 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں

یہ روسی حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی روس کے خلاف بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کے لیے ترکی پہنچے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

گزشتہ 24 گھنٹوں میں روس نے یوکرین پر 524 فضائی حملے کیے ہیں۔ روس نے یوکرین کے تین شہروں پر ایسی تباہ کن بمباری کی کہ پورا ملک لرز اٹھا۔ حالیہ مہینوں میں یوکرین پر روس کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔ پوتن نے یوکرین پر حملہ کیا لیکن نیٹو کو بمباری کا پیغام بھیجا۔ یوکرین پر یہ تباہ کن حملہ کر کے پوتن نے نیٹو کو حتمی وارننگ جاری کر دی ہے۔ اگر روسی سرحد کے قریب فوجی مشقیں بند نہ کی گئیں تو آنے والے دنوں میں عالمی جنگ یقینی ہے۔

پہلے جرمنی اور پھر فرانس نے روس کے خلاف اعلان جنگ کیا۔ جنگ کے اعلان نے پوتن کو مشتعل کردیا لیکن جب نیٹو کی فوجی مشقیں روسی سرحد کے قریب شروع ہوئیں تو پوتن نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کل رات یوکرین میں تباہی مچادی۔ پوتن نے نیٹو کو یہ پیغام بھیجا"اگر روس کو اکسایا گیا تو میں تمہیں نہیں بخشوں گا۔" پوتن نے وہی کیا جو اس نے وعدہ کیا تھا"اگر نیٹو یوکرین روس تنازعہ میں داخل ہوتا ہے، تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔"


یوکرین کے وزیر داخلہ ایہور کلیمینکو نے کہا کہ روس نے یوکرین کے شہروں پر دوبارہ حملہ کیا ہے۔ روس نے جان بوجھ کر رہائش، تعلیمی سہولیات اور اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا مقصد یوکرین کو زیادہ سے زیادہ شہری ہلاکتیں، زیادہ سے زیادہ تباہی اور تکلیف پہنچانا ہے۔

یوکرینی  فوج کے مطابق روس نے شام 6 بجے شروع ہونے والے ڈرونز اور میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے بڑے فضائی حملے شروع کیے۔ 18 نومبر کو یہ حملے 19 نومبر کی صبح تک جاری رہے۔ روس نے یوکرین کے تین شہروں کو نشانہ بنایا۔ 48 میزائل اور 476 ڈرون استعمال ہوئے۔ روس نے یوکرین پر کئی کروز میزائل داغے۔ یہ روسی حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی روس کے خلاف بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کے لیے ترکی پہنچے ہیں۔


روس نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ فرانس سے یوکرین کو  ملنے والے رافیل لڑاکا طیارے جنگ کی صورت حال کو تبدیل نہیں کریں گے۔ کیف حکومت کو جتنے بھی لڑاکا طیارے فروخت کیے جائیں، اس سے محاذ یا میدان جنگ کی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ پیرس کی جانب سے کیف کو ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی جنگ کو ہوا دیتی ہے اور امن کے لیے کسی بھی طرح سے تعاون نہیں کرتی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ پوتن کی افواج نے روس کے خلاف استعمال ہونے والے امریکی ہتھیار کو تباہ کیا ہے۔ مزید برآں، یوکرین کا یو ایس پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم بھی روسی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔ پیوٹن نے ثابت کیا ہے کہ امریکہ اور نیٹو کے پاس اس وقت روس کے تباہ کن ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کا فقدان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین روس جنگ سے دوری برقرار رکھی ہے اور یوکرین کو ٹام ہاک میزائل فراہم کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ روس کے ساتھ براہ راست تصادم سے گریز کر رہا ہے۔ اب رپورٹس بتاتی ہیں کہ ٹرمپ خفیہ طور پر پوتن کو جنگ بندی پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جنگ بندی کے لیے 28 نکاتی منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس 28 نکاتی منصوبے سے ٹرمپ کو امید ہے کہ جنگ بندی کے ذریعے روس کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بہتر ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹرمپ یہ بھی سمجھ چکے ہیں کہ روس کو میدان جنگ میں شکست دینا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔