ہند نژاد رِشی سُنک نے برطانیہ کے وزیر اعظم عہدہ کے لیے دعویداری پیش کی

بورس جانسن کی مخالفت میں وزراء کے استعفے کی شروعات منگل کو ہند نژاد کے سابق وزیر مالیات رِشی سُنک سے ہی ہوئی تھی، ان کے استعفیٰ کے بعد تقریباً چار درجن وزراء نے اپنا استعفیٰ نامہ پیش کر دیا تھا۔

رِشی سُنک، تصویر آئی اے این ایس
رِشی سُنک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

برطانیہ کے سابق چانسلر اور سابق وزیر مالیات رِشی سنک نے برطانیہ کے وزیر اعظم کےطور پر بورس جانسن کی جگہ لینے کے لیے اپنی دعویداری پیش کر دی ہے۔ انھوں نے اپنی مہم کی شروعات کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا ویڈیو میں کہا ہے کہ کسی کو موقع کی نزاکت کو سمجھنا ہوگا اور درست فیصلہ لینا ہوگا۔ سُنک نے یہ دعویداری موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے پیش کی ہے، کیونکہ بورس جانسن کابینہ سے استعفیٰ دینے والے بیشتر اراکین پارلیمنٹ ان کی حمایت میں کھڑے نظر آ رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ بورس جانسن کی مخالفت میں وزراء کے استعفے کی شروعات منگل کو ہند نژاد کے سابق وزیر مالیات رِشی سُنک سے ہی ہوئی تھی۔ اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے سُنک نے کہا تھا کہ ’’عوام امید کرتی ہے کہ حکومت صحیح طریقے سے اور سنجیدگی سے کام کرے گی۔ ہمارے نظریات بنیادی طور پر بہت الگ ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ یہ میری آخری وزارتی عہدے کی ملازمت ہو سکتی ہے، لیکن میرا ماننا ہے کہ یہ لڑنے لائق ایشو ہے اور اس لیے میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’مجھے حکومت چھوڑنے کا افسوس ہے، لیکن میں بے دلی سے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہم اس طرح سے آگے نہیں بڑھ سکتے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔