’بگرام ایئر بیس واپس کرو ورنہ سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے‘، ٹرمپ کی طالبان حکومت کو شدید دھمکی
طالبان نے ٹرمپ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان اپنے ملک میں غیر ملکی فوجی کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ بگرام ائیربیس نے امریکی فوجیوں کے فوجی اڈے کے طور پر اگست 2021 تک کام کیا۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہفتہ کو بگرام فوجی ایئر بیس کو امریکہ کو سونپنے سے انکار کرنے پر طالبان کو دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر افغانستان بگرام ایئر بیس کا کنٹرول امریکہ کو واپس نہیں دیتا تو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم تروتھ سوشل پر امریکی صدر نے لکھا، ’’اگر افغانستان بگرام ایئر بیس ان لوگوں کو نہیں دیتا جنہوں نے اسے بنایا یعنی امریکہ کو تو بُری چیزیں ہوں گی۔‘‘
دو دن پہلے بھی ٹرمپ نے کہا تھا کہ بگرام ایئر بیس کو چھوڑ دینا جو بائیڈن انتظامیہ کی بڑی غلطی تھی، اسے ٹھیک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بگرام ایئر بیس چین کے قریب ہے اور امریکہ کے لیے بے حد ضروری ہے۔ اس لیے امریکی فوج کی افغانستان میں واپسی ہوگی۔
ٹرمپ کے اس بیان کے بعد افغانستان کے ایک سنئر افسر نے جنگ کے بعد ملک میں بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضہ کرنے کے امریکہ صدر کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ہم افغان اپنے ملک میں غیر ملکی فوجی کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ جمعہ کو افغانستان کے سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن (آر ٹی اے) نے اس کی جانکاری دی تھی۔
طالبانی وزارت خارجہ کے سینئر سفارت کار جلالی کے حوالے سے کہا کہ اپنی پوری تاریخ میں افغانوں نے کبھی بھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی قبول نہیں کی ہے۔ افغانستان اور امریکہ کو دوطرفہ احترام اور ساجھا مفادات کے مدنظر اقتصادی اور سیاسی تعلقات پر تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ کابل سے 50 کلومیٹر شمال بگرام ایئربیس پر امریکی قیادت والا اتحادی فوجی دستہ 20 سال سے یہاں قابض تھا۔ اس ائیربیس نے امریکی فوجیوں کے لیے اہم فوجی اڈے کے طور پر اگست 2021 تک کام کیا۔ اگست 2021 میں امریکی فوج کے ہٹنے کے بعد افغانستان کی موجودہ حکومت کے پاس اب اس کا کنٹرول ہے۔
امریکہ کے فوجی افسروں کا کہنا ہے کہ اگر بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضہ کیا جاتا ہے تو اس کے لیے تقریباً 10 ہزار فوجیوں کی ضرورت ہوگی۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی بگرام ایئربیس کو لے کر افغانستان سے بات چیت چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان نہیں مانتا ہے تو وہ اپنے طریقے سے راستے نکالیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔