امریکہ میں مظاہرہ جاری ، فائرنگ میں ایک ہلاک، 25 شہروں میں کرفیو

خبر ہے کے مظاہر ے اور تشدد امریکہ کی کئی ریاستوں میں پھیل گئے ہیں اور ذرائع کے مطابق نیو یارک میں پولیس کی دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

امریکہ کے منی پالیس شہر میں پولس کی کارروائی کی وجہ سے ہوئے پرتشدد مظاہرہ میں ایک شخص کی موت ہوگئی اور اس دوران چالیس سے زیادہ لوگ حراست میں لئے گئے۔حالات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے 25 شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

مقامی میڈیا نے پولس افسر ای۔کریگ کے حوالے سے بتایا کہ ایک نامعلوم شخص نے اپنی کار چلاتے وقت بھیڑ پر فائرنگ کردی جس کی وجہ سے ایک مظاہرین کی موت ہوگئی۔پولس ملزم کو تلاش کررہی ہے۔یہ مظاہرہ ایک شخص کی پولس افسر کی جانب سے کی گئی ظلم کی وجہ سے ہوئی موت کے خلاف کئے گئے۔


خبر ہے کے مظاہر ے اور تشدد امریکہ کی کئی ریاستوں میں پھیل گئے ہیں اور ذرائع کے مطابق نیو یارک میں پولیس کی دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔ لاس اینجلس اور فلیڈیلفیا سے پر تشدد مظاہروں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں ۔

واضح رہے امریکہ کے منی پولس میں پولیس حراست میں ایک سیاہ فام شہری کی موت کے خلاف جاری ملک گیر مظاہرے جاری ہیں ۔ ایک آن لائن ویڈیو میں سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین وائٹ ہاؤس کے باہر لافائٹ پارک میں ’نو جسٹس، نو پیس‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ فریڈ مینس بینک کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کرنے والے ایک شخص پر پانی کی بوچھار ڈالی گئی اور کچھ دیگر کی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔


مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے بریفنگ روم کے دروازے بھی بند کردیئے گئے ہیں اور سیکریٹ سروس کے حفاظتی پارک کے میدان میں کسی کو باہر جانے نہیں دے رہے ہیں۔

سیاہ فام 46 سالہ شہری جارج فلائڈ کو پیر کی شام پولیس حراست میں لیا گیا تھا۔ اسی دورنا سفید فام پولیس افسر ڈیریک چاؤ ون نے فلائڈ کی گردن کو اپنے گھٹنے سے دبا دیا۔ فلائڈ نے اگرچہ بار بار درخواست کی اور کہا’’ میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں، میں سانس نہیں لے پار رہا ہوں‘‘۔ اس کے کچھ دیر بعد ہی اس کی موت ہوگئی۔ ملزم پولیس افسر کو جمعہ کے روز گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس حراست میں فلائڈ کی موت کی خبر پھیلتے ہیں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے مظاہرہ شروع کردئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔