پوتن دورے کے دوران وزیر اعظم مودی سے تجارت اور درآمدات پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے

پوتن نے کہا کہ وہ وزیر اعظم مودی سے ملاقات کریں گے اور تجارت اور درآمدات پر تفصیلی بات کریں گے۔ پوتن نے کہا کہ روس ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے آزاد اقتصادی پالیسی پر عمل جاری رکھے گا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے دورے سے پہلے، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے منگل  یعنی2 دسمبر کو اپنے دورے کا  ایجنڈا واضح کیا۔ پوتن کے 4-5 دسمبر کو نئی دہلی کے سرکاری دورے سے قبل، ہندوستان  کے ساتھ ایک اہم فوجی معاہدے کی منظوری دی گئی ہے۔ روس ہندوستان کو ایٹمی طاقت سے چلنے والی ایس ایس این آبدوز کو لیز پر دے گا۔ روسی صدر پوتن وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔

روس کے دوسرے سب سے بڑے بینک وی ٹی بی کی ایک کانفرنس میں پوتن نے کہا کہ وہ تجارت اور درآمدات پر تفصیل سے بات کرنے کے لیے  وزیر اعظم  مودی سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے بالواسطہ طور پر امریکی صدر ٹرمپ کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ روس ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے آزاد اقتصادی پالیسی پر عمل جاری رکھے گا۔ اس دوران انہوں نے ہندوستان اور چین کے ساتھ روس کے بڑھتے ہوئے تجارتی تعلقات کا بھی ذکر کیا۔


ولادیمیر پوتن نے بھی اپنے خطاب میں یورپی ممالک کو سخت وارننگ جاری کی۔ ان کا کہنا تھا کہ "کچھ ممالک اپنی اجارہ داری کو دوسروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے دنیا شدید انتشار کے دور سے گزر رہی ہے۔ اگر یورپ جنگ لڑنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔ یورپی ممالک جنگ کو فروغ دے رہے ہیں، ان کے پاس اب امن کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔" پوتن نے کہا کہ یورپی ممالک یوکرین پر امن مذاکرات سے دستبردار ہو گئے ہیں کیونکہ انہوں نے روس سے رابطہ منقطع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک جنگ کے حق میں ہیں۔

ہندوستان کے ساتھ اپنے تجارتی اور توانائی کے تعلقات کو تیسرے ممالک کے دباؤ سے بچانے کے لیے ایک خصوصی فریم ورک بنانے کی تجویز دیتے ہوئے، روس نے منگل کو کہا کہ مغربی پابندیاں محدود مدت کے لیے ہندوستان کی روسی خام تیل کی درآمد کو کم کر سکتی ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ پوتن اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان ہونے والی چوٹی کانفرنس میں بنیادی طور پر بھاری تجارتی خسارے، چھوٹے سائز کے جوہری ری ایکٹروں میں تعاون اور دفاعی اور توانائی کی شراکت سے متعلق مسائل پر ہندوستان کی تشویش پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔


روس سے ہندوستان کی درآمدات تقریباً 65 بلین ڈالر کی  ہیں، جب کہ ہندوستان سے روس کی درآمدات صرف 5 بلین ڈالر ہیں۔ دفاعی تعاون کے شعبے میں پیسکوف نے مثال کے طور پر براہموس میزائلوں کی مشترکہ تیاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ جدید ٹیکنالوجی کے اشتراک کا ایک نمونہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔