لندن میں فلسطین حامیوں کا نئے قانون کے خلاف مظاہرہ، 365 سے زیادہ افراد گرفتار
برطانوی پارلیمنٹ نے جولائی میں ’پیلسٹائن ایکشن‘ نامی گروپ پر پابندی لگانے کے لیے ایک قانون منظور کیا تھا۔ اس کے بعد سے فلسطینی ایکشن گروپ کے حامیوں نے پورے برطانیہ میں کئی احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

لندن میں پولیس نے فلسطینی ایکشن گروپ کی حمایت پر پابندی لگانے والے نئے قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں 365 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ پارلیمنٹ نے جولائی کی شروعات میں ’پیلسٹائن ایکشن‘ نامی گروپ پر پابندی لگانے کے لیے ایک قانون منظور کیا تھا۔ اس کے بعد فلسطینی ایکشن گروپ کے حامیوں نے پورے برطانیہ میں کئی احتجاجی مظاہرے کیے۔
بتایا جاتا ہے کہ فلسطینی ایکشن گروپ پر پابندی اس لیے عائد کی گئی تھی کہ اس کے کارکنوں نے مبینہ طور پر برطانیہ کی فضائیہ کے ایئر بیس میں داخل ہو کر دو طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔ گروپ کے کارکنان غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کے حملوں کی حمایت کرنے کے لیے برطانیہ کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔
گروپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کے تحت اظہار رائے کی آزادی پر غیر قانونی طور سے پابندی لگائی گئی ہے۔ ہفتے کو پارلیمنٹ عمارت کے باہر 500 سے زیادہ مظاہرین جمع ہو گئے اور کئی مظاہرین نے پولیس کو انہیں گرفتار کرنے کے لیے چیلنج دیا۔ جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 35 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کر لیا۔ اس دوران مظاہرین ہاتھوں میں پوسٹر لیے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا، ’’میں قتل عام کی مخالفت کرتا ہوں، میں پیلسٹائن ایکشن کی حمایت کرتا ہوں۔‘‘
مظاہرہ ختم ہونے کے بعد انعقاد کاروں اور پولیس کے درمیان بحث بھی ہوئی کہ کتنے لوگ گرفتار ہوئے۔ انعقاد کار کہہ رہے تھے کہ کم لوگ پکڑے گئے تاکہ دکھایا جا سکے کہ قانون بے کار ہے۔ پولیس نے کہا کہ جس نے بھی فلسطین ایکشن کی حمایت میں تختی پکڑی تھی، اسے گرفتار کر لیا گیا۔
مظاہرے کا انعقاد کرانے والے ڈیفند اوور جیوریز نے کہا کہ لندن پولیس کچھ ہی لوگوں کو گرفتار کر پائی ہے اور ان میں سے زیادہ تر کو ضمانت دے کر گھر جانے دیا گیا ہے۔ اس پر لندن کی میٹروپولیٹن پولیس سروس نے فوراً جواب دیا۔ پولیس نے کہا کہ یہ سچ نہیں ہے۔ چوک پر جمع ہوئے زیادہ تر لوگ ناظرین، میڈیا اہلکار یا ایسے لوگ تھے جن کے ہاتھ میں گروپ کی حمایت میں تختیاں نہیں تھیں۔ پولیس نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ آج جو کوئی بھی پارلیمنٹ اسکوائر پر فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت میں تختیاں لے کر آیا تھا، اسے یا تو گرفتار کر لیا گیا ہے یا گرفتار کرنے کا عمل جاری ہے۔ دراصل مظاہرین بڑی تعداد میں گرفتار ہونا چاہتے تھے تاکہ پولیس اور جامع فوجداری نظام انصاف پر دباؤ بنایا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔