شہزادہ چارلس کو اسامہ بن لادن کے خاندان سے 12 لاکھ ڈالر کا عطیہ ملا

پرنس چارلس چیریٹیبل فنڈ برائے خیراتی کام 1979 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ برطانیہ اور دنیا بھر میں مختلف این جی او کے منصوبوں کو گرانٹ فراہم کرتا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

برطانیہ کے شہزادہ چارلس کو اپنے خیراتی کام کے بارے میں کئی سوالات کا سامنا ہے کیونکہ ایک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ایک تنظیم نے اسامہ بن لادن کے رشتہ داروں سے 10 لاکھ پاؤنڈ (12 لاکھ ڈالر) کا عطیہ قبول کیا ہے۔سنڈے ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ شہزادہ چارلس کے چیریٹی فنڈ کو 2013 میں باقر بن لادن اور ان کے بھائی شفیق سے فنڈز ملے تھے جو ایک بڑے اور امیر سعودی خاندان کے رکن تھے۔ دونوں القاعدہ کے سابق دہشت گرد اسامہ بن لادن کے سوتیلے بھائی ہیں۔ اسامہ بن لادن کو 2011 میں پاکستان میں امریکی اسپیشل فورسز نے ہلاک کر دیا تھا۔

اخبار نے کہا کہ مشیروں نے شہزادہ چارلس پر زور دیا ہے کہ وہ عطیات قبول نہ کریں۔ چارلس کے کلیرنس ہاؤس کے دفتر نے اس سے اتفاق نہیں کیا، لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ عطیہ موصول ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رقم قبول کرنے کا فیصلہ چیریٹی فنڈ کے ٹرسٹیز نے کیا تھا نہ کہ شہزادے نے اور یہ کہ ’’اس عطیہ کو قبول کرنے سے پہلے مکمل چھان بین کی گئی تھی۔‘‘ فنڈ کے چیئرمین ایان چیشائر نے یہ بھی کہا کہ عطیہ کے وقت 'مکمل طور پر' پانچ ٹرسٹیز نے اتفاق کیا اور 'مختلف دعوی کرنے کی کوئی بھی کوشش گمراہ کن اور غلط ہے۔'


پرنس چارلس چیریٹیبل فنڈ برائے خیراتی کام 1979 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ برطانیہ اور دنیا بھر میں مختلف غیر سرکاری تنظیموں کےمنصوبوں کو گرانٹ فراہم کرتا ہے۔ 73 سالہ چارلس کو اپنے انسان دوست طرز عمل کے بارے میں کئی دعووں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ ماہ سنڈے ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ کے تخت کے وارث شہزادہ چارلس نے مبینہ طور پر قطر کے سابق وزیر اعظم شیخ حمد بن جاسم بن جابر الثانی کی جانب سے 3 ملین ڈالر سے بھرے سوٹ کیس عطیہ کے طور پر قبول کیے تھے۔

لندن پولیس اس وقت ایک الگ الزام کی تحقیقات کر رہی ہے کہ شہزادے کی پرنس فاؤنڈیشن سے منسلک لوگوں نے ایک سعودی ارب پتی کو عطیات کے بدلے شہریت حاصل کرنے میں مدد کرنے کی پیشکش کی تھی۔ کلیرنس ہاؤس نے کہا ہے کہ چارلس کو ایسی کسی تجویز کا علم نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Aug 2022, 7:11 AM