نیشنل گارڈز تعینات کرنے پر صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ، کیلیفورنیا نے انتشار اور بحران پیدا کرنے کا لگایا الزام

کیلیفورنیا ریاست کے افسروں نے ٹرمپ کے قدم کو ’غیر قانونی‘ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ وہیں ٹرمپ انتظامیہ اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر یو این آئی</p></div>

ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

کیلیفورنیا میں اِمیگریشن اور کسٹمز کے نفاذ کے اقدامات کے خلاف لوگ زبردست مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین سے نپٹنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کو تعینات کر چکی ہے۔ اس فیصلے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ اس درمیان کیلیفورنیا نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ یہ مقدمہ لاس اینجلس میں 2000 نیشنل گارڈ دستوں کو تعینات کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر کیا گیا ہے۔ ریاست کے افسروں نے ٹرمپ کے اس قدم کو ’غیر قانونی‘ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل راب بانٹا نے پیر کو اس مقدمے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی حدیں پار کر دی ہیں۔ انہوں نے گورنر گیوین نیوسم کی اجازت کے بغیر سپاہی تعینات کیے ہیں۔ بانٹا نے اپنے بیان میں کہا، ’’میں صاف کر دوں، نہ کوئی حملہ ہو رہا ہے اور نہ ہی کوئی بغاوت، صدر جان بوجھ کر زمین پر انتشار اور بحران پیدا کر رہے ہیں تاکہ اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کر سکیں۔‘‘


 مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ٹرم نے اس وفاقی قانون کا غلط استعمال کیا ہے جو صرف خصوصی حالات میں صدر کو سپاہی بھیجنے کی اجازت دیتا ہے، جیسے کوئی غیر ملکی حملہ یا امریکی حکومت کے خلاف بڑی بغاوت۔ کیلیفورنیا حکومت نے کہا کہ اس وقت ایسے حالات نہیں ہیں۔

 گورنر نیوسم نے بھی اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک مکتوب بھیج کر گارڈز کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مکتوب دفاع سکریٹری پیٹ ہیگ سیتھ کے نام لکھا گیا ہے۔


ادھر مخالفت کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ پنٹناگون نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر مزید سپاہی بھیجے جائیں گے۔ اتوار کو ایس ایس ناردرن کمانڈ نے کہا کہ جنوبی کیلیفورنیا میں تعینات تقریباً 500 مرینس کو لاس اینجلس بھیجنے کے لیے تیار رکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔