ہند نژاد کاروباری کے بہیمانہ قتل سے صدر ٹرمپ شدید غصے میں، کہا، ’ایسے مجرموں کو اب نرمی نہیں، سخت سزا ملے گی‘
10 ستمبر کو ڈلاس میں ڈاؤن ٹاؤن سوٹس موٹل میں ایک بھیانک قتل عام واقعہ ہوا تھا۔ اس میں 50 سال کے ہند نژاد منیجر چندر مولی ناگ ملیہ کا سر کاٹ کر بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا۔

امریکہ کے ٹیکساس میں ہند نژاد شخص چندرمولی ناگ ملیہ کے بہیمانہ قتل پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایسے شخص کو تو امریکہ میں رہنا ہی نہیں چایے تھا۔ انہوں نے کہا کہ قاتل شخص کو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ جتنی سزا ممکن ہو، دلائی جائے گی۔
ٹرمپ نے اس دل دہلا دینے والے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا، ’’مجھے ڈلاس کے ٹیکساس میں ایک معزز شخص چندر مولی ناگ ملیہ کے قتل کی خوفناک خبر ملی ہے جن کو ان کی اہلیہ اور بیٹے کے سامنے کیوبا سے آئے ایک غیر قانونی غیر ملکی نے بے رحمی سے مار ڈالا، جسے ہمارے ملک میں کبھی ہونا ہی نہیں چاہیے تھا۔‘‘
ٹرمپ نے کیوبا کے رہنے والے اس مجرم یوردانس کوبوس-مارٹینیز کو امریکہ میں جگہ ملنے کے لیے سابق صدر جو بائیڈن کی ناقص ایمیگریشن پالیسی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں کہا، ’’اس شخص کو پہلے بھی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، کار چوری اور جھوٹے جیل جیسے بڑے جرم کے لیے گرفتار کیا گیا تھا لیکن بائیڈن کی پالیسیوں کی وجہ سے اسے پھر سے رہا کر دیا گیا کیونکہ کیوبا ایسے بُرے شخص کو اپنے ملک میں نہیں چاہتا تھا۔‘‘
دراصل 10 ستمبر 2025 کو ٹیکساس کے ڈلاس میں ڈاؤن ٹاؤن سوٹس موٹل میں ایک بھیانک قتل عام واقعہ ہوا تھا۔ اس دوران 50 سال کے ہند نژاد منیجر چندر مولی ’باب‘ ناگ ملیہ کا بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ ناگ ملیہ آندھرا پردیش کے رہنے والے تھے اور امریکہ میں موٹل کاروبار سے جڑے تھے۔ یہ واقعہ صبح کے وقت پیش آیا جب مجرمانہ شبیہ والے ان کے کیوبائی ساتھی یوردانس کوبوس مارٹینیز نے ٹوٹی واشنگ مشین کو لے کر ہوئے جھگڑے میں ان پر تیز دھار اسلحہ سے کئی حملے کیے، اس کے بعد ان کا سر کاٹ دیا اور اسے ڈسٹ بین میں پھینک دیا۔ جب یہ وحشی اس جرم کو انجام دے رہا تھا تو اس دوران ناگ ملیہ کا کنبہ وہیں موجود تھا۔
صدر ٹرمپ نے اس مجرم کو سخت سے سخت سزا دلانے کی گارنٹی دیتے ہوئے کہا، ’’بے فکر رہیں، ان غیر قانونی تارکین وطن مجرموں کے تئیں نرمی برتنے کا وقت میری حکومت میں ختم ہو چکا ہے۔ ہوم لینڈ سیکوریٹی کے سکریٹری کرسٹی نوئم، اٹارنی جنرل پام بانڈی، بارڈر سیکوریٹی افسر ٹام ہومن اور میری انتظامیہ کے کئی دیگر لوگ، امریکہ کو پھر سے محفوظ بنانے میں غیر معمولی کام کر رہے ہیں۔ اس مجرم کو جسے ہم نے حراست میں لیا ہے، قانون کی پوری حد تک مقدمہ چلایا جائے گا، اس پر فرسٹ ڈگری کے قتل کا الزام لگایا جائے گا۔‘‘