ایران پر بڑے حملے کی تیاری! اسرائیل نے امریکہ سے 5 ہزار بم ہزاروں اسالٹ رائفلز خریدنے کا کیا معاہدہ
اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اگر اگست تک ایران جوہری معاہدہ کے لیے تیار نہیں ہوا تو وہ یکطرفہ کارروائی کرے گا۔ دوسری طرف ایران نے یورینیم افزودگی کی رفتار کم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اسرائیل اور ایران کا پرچم
امریکہ نے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر اسلحہ فروخت کرنے سے متعلق معاہدہ کو منظوری دے دی ہے۔ امریکی سینیٹ نے 675 ملین ڈالر کی اس ڈیل کو ہری جھنڈی دی، جس کے تحت اسرائیل کو 5 ہزار بم اور ہزاروں اسالٹ رائفلیں ملیں گی۔ اس معاہدہ کے بعد ماہرین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل ایران پر بڑے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
تصور کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کے ذریعہ اسلحوں کی خریداری ایران کو قابو میں لانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ حالانکہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ہوئے اس معاہدہ کی مخالفت بھی ہوئی، لیکن اسے روکا نہیں جا سکا۔ امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ اراکین کے ایک بڑے طبقہ نے اسلحہ فروخت پر روک لگانے کی کوشش کی، لیکن وہ ناکام رہے۔
اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ہوئے اس معاہدہ کو سیدھے طور پر اسرائیل-ایران کشیدگی سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اگر اگست تک ایران جوہری معاہدہ کے لیے تیار نہیں ہوا، تو وہ یکطرفہ کارروائی کرے گا۔ دوسری طرف ایران نے یورینیم افزودگی کی رفتار کم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس فیصلہ سے مغربی ممالک کی فکر مزید بڑھ گئی ہے۔ ایسے میں اسرائیل کے ذریعہ بڑے پیمانے پر اسلحوں کی خریداری کا مطلب صاف ہے، وہ ایران کو متنبہ کرنا چاہتا ہے۔
بہرحال، امریکی سینیٹ میں 2 قرارداد لائے گئے تھے، جن کا مقصد اسرائیل-امریکہ معاہدہ کو روکنا تھا۔ ایک قرارداد کے خلاف 27-70 اور دوسرے کے خلاف 24-72 ووٹنگ ہوئی۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ 27 ڈیموکریٹ اراکین پارلیمنٹ نے اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف ووٹ ڈالا۔ سینیٹ برنی سینڈرس، جو پہلے سے ہی اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کے ناقد رہے ہیں، انھوں نے ہی یہ ووٹنگ کروانے کا دباؤ بنایا تھا۔ اس سے قبل جنوری میں صرف 10 ڈیموکریٹ اراکین نے اس طرح کی مخالفت ظاہر کی تھی۔ یعنی وقت گزرنے کے بعد یہ تعداد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
دراصل غزہ میں جاری جنگ نے انتہائی مشکل حالات پیدا کر دیے ہیں۔ بھکمری اور انسانی بحران نے کئی ڈیموکریٹ اراکین کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ سینیٹ کی ’فارین رلیشن کمیٹی‘ کی ٹاپ ڈیموکریٹ سینیٹر جین شاہین نے بھی اسرائیل-امریکہ معاہدہ کے خلاف ووٹ دیا۔ انھوں نے جیسے ہی حمایت ظاہر کی، کئی دیگر ماڈریٹ ڈیموکریٹ بھی ساتھ آ گئے۔ حالانکہ ڈیموکریٹ لیڈر چک شومر اور سینیٹر کوری بُکر جیسے لیڈران نے معاہدہ کی حمایت میں ووٹ دیا۔ دوسری طرف ریپبلکن پارٹی نے پوری طرح سے اس اسلحہ فروخت کی حمایت کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔