'یا تو ایران میں امن ہوگا یا پھر تباہی': ٹرمپ
اب امریکہ بھی کھل کر ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں شامل ہو گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے ایران کے تین بڑے جوہری مراکز پر فضائی حملے کیے ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
اب امریکہ بھی کھل کر ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں شامل ہو گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے ایران کے تین بڑے جوہری مراکزفورڈو، نتانز اور اصفہان پر کامیابی سے فضائی حملے کیے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق لڑاکا طیاروں نے فورڈو کو بنیادی طور پر نشانہ بناتے ہوئے بمباری کی اور اب تمام طیارے بحفاظت واپس لوٹ چکے ہیں۔ انہوں نے اسے امریکہ کی فوجی طاقت کی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب امن کا وقت ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام اسرائیل کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن (AEOI) نے تصدیق کی ہے کہ دشمن نے ملک کے تین جوہری مقامات پر حملہ کیا ہے جن میں فورڈو، نتانز اور اصفہان شامل ہیں۔ تنظیم نے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی (IAEA) پر بے حسی اور ملوث ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ حملے اس تنظیم کی نگرانی میں ہوئےہیں جو جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ ایران نے عالمی برادری سے ان حملوں کی شدید مذمت کرنے کی اپیل کی ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کی ترقی کو کسی قیمت پر روکنے کی اجازت نہیں دے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے کی جانے والی فوجی کارروائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اسے خطرناک اضافہ اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیا۔ گوٹریس نے تمام فریقین سے تناؤ کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بحران کا کوئی فوجی حل نہیں، آگے کا راستہ صرف اور صرف مذاکرات اور سفارت کاری سے نکلے گا۔
ٹرمپ نے ایران سے امن قائم کرنے کی اپیل کی۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے اب بھی امن کو نہ اپنایا تو مستقبل میں ہونے والے حملے اس سے بھی زیادہ ہولناک ہوں گے۔ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ 'یا تو ایران میں امن ہوگا یا پھر تباہی'۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج رات منتخب کیے گئے اہداف سب سے مشکل تھے۔
ایران پر فضائی حملے کے بعد قوم سے خطاب میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو تباہ کرنا اور اس کے جوہری خطرے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا ہے۔ گزشتہ 40 سالوں سے ایران امریکہ کے خلاف کام کر رہا ہے اور بہت سے امریکی اس نفرت کا شکار ہو چکے ہیں اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب یہ سب کچھ نہیں چلے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔