پاکستان کے دوست ترکی اور آذربائیجان کو اب بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا
اس جنگ میں نہ صرف پاکستان بلکہ اس کے دوستوں نے بھی اپنا اصلی رنگ دکھا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ترکی کے سرکاری نیوز چینل ’ٹی آ ر ٹی ورلڈ‘ کا آفیشل اکاؤنٹ بند کر دیا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
ہند پاک فوجی تنازع کے دوران ترکی نے نہ صرف پاکستان کو مسلح ڈرون فراہم کیے بلکہ انہیں چلانے کے لیے تربیت یافتہ آپریٹرز بھی بھیجے۔ اس سے ترکی کی پاکستان سے محبت کھل کر سامنے آگئی ہے۔ جنگ بندی کے بعد ہندوستان میں پاکستان کے اس دوست کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں اور بائیکاٹ ترکئی مہم زور پکڑنے لگی ہے۔
ایک سبق یہ ہے کہ 'جو سب کا دوست بننا چاہتا ہے، کوئی اس کا سچا دوست نہیں بنتا'۔ مشہور فلسفی ارسطو نے یہ کہا تھا۔ ہندوستان کے حوالے سے یہ بات امریکہ جیسے دوستوں پر بالکل لاگو ہوتی ہے۔ ہندوستان کے مشکل وقت میں امریکہ نے ہمیشہ درمیانی راستہ اختیار کیا ہے اور کبھی ہندوستان کا ساتھ نہیں کھل کر نہیں دیا جبکہ ہندوستان امریکہ کو دوست کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس لیے اب ہندوستان کو دوست اور کاروباری شراکت دار میں فرق کرنا سیکھنا ہوگا۔
ایک اور سبق جو ہندوستان نے سیکھا ہے کہ ’ اب ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کے دوست کون ہیں۔ اس جنگ میں ترکی، چین اور آذربائیجان نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا۔ ترکی نے ڈرون کے ذریعے پاکستان کی مدد کی اور پاکستان نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ہندوستان کے خلاف سازش کی۔ ترکی، آذربائیجان اور چین نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی۔ ان تینوں ممالک نے پاکستانی دہشت گردی پر اپنے دوہرے کردار کا مظاہرہ کیا۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ترکی نے ایک بار بھی یہ نہیں کہا کہ اس حملے میں ملوث دہشت گرد پاکستان سے آئے تھے لیکن جب ہندوستان نے آپریشن سندورکے تحت پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے 9 ٹھکانے تباہ کیے تو اس نے پاکستان کے حق میں بولنا شروع کردیا۔ ترک وزارت خارجہ نے ہندوستانی فوج کی کارروائی کے بعد ایک خط جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ آپریشن سندور کے تحت حملہ ایک 'اشتعال انگیز' کارروائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اس قدم سے بڑی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ اس سےسمجھا جا سکتا ہے کہ ترکی دہشت گرد ملک پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کو کتنی سنجیدگی سے نبھا رہا ہے۔ ترکی نے نہ صرف پاکستان کی نظریاتی حمایت کی بلکہ ہندوستان سے لڑنے کے لیے اسلحہ بھی فراہم کیا۔ یہ وہی ترکی ہے جس کی ہندوستان نے اس کے برے وقت میں دل و جان سے مدد کی۔ سال 2023 میں، جب ترکی میں ریکٹر اسکیل پر 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تب ہندوستان اس کے لیے انسانی امداد بھیجنے والے پہلے ممالک میں شامل تھا۔ اس مدد کو ایک مشن سمجھ کر ہندوستان نے اسے آپریشن دوست کا نام دیا۔
اس جنگ میں نہ صرف پاکستان بلکہ اس کے دوستوں نے بھی اپنے اصلی رنگ دکھائے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ہندوستان میں ترکئی کے سرکاری نیوز چینل ٹی آر ٹی ورلڈ کا آفیشل اکاؤنٹ بند کر دیا ہے، تاکہ یہ انتشار نہ پھیلاسکے۔ اس اقدام کو ہندوستان کی ناراضگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ہندوستانی حکومت اپنی سطح پر ترکی اور آذربائیجان کو پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہندوستان کے لوگوں نے پاکستان کے دوستوں پر حملہ کیا ہے۔ ہندوستانی سیاحوں اور ٹریول ایجنسیوں نے ترکی اور آذربائیجان پر 'سیاحتی حملہ‘ شروع کر دیا ہے۔ اس وقت سوشل میڈیا پر بائیکاٹ ترکی اور بائیکاٹ آذربائیجان ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ان ممالک میں پیسہ ضائع نہیں کریں گے جو ہندوستان کے دشمنوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ٹریول ایجنسیوں نے ترکی اور آذربائیجان کے لیے بکنگ بھی روک دی ہے۔
ترکئی اور آذربائیجان کے تئیں ہندوستانیوں میں جو غصہ پیدا ہوا ہے وہ ان ممالک کے لیے ایک بڑا گھاٹے کا سودا ثابت ہونے والا ہے۔ بڑی تعداد میں ہندوستانی سیاح ترکی اور آذربائیجان جاتے ہیں اور ان ممالک میں لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ کئی ٹریول ایجنسیوں نے ترکی، آذربائیجان اور چین کے لیے سفری بکنگ روک دی ہے۔ کئی ٹریول ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ہندوستانیوں کا پیسہ ایسے ملک پر خرچ نہیں ہونا چاہئے جو ہندوستان کے خلاف ہو۔ ترکئی، آذربائیجان کے بجائے ہندوستانی سیاحوں کو یونان اور آرمینیا جیسے ممالک کا دورہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور اس کے لیے اچھی آفر بھی دی جا رہی ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔