پاکستان: خیبر پختونخوا میں زبردست جھڑپ، 45 دہشت گرد اور 19 فوجیوں کی موت، شہباز نے طالبان کو ٹھہرایا ذمہ دار

آئی ایس پی آر کے مطابق خفیہ رپورٹس نے واضح طور سے افغانی شہریوں کی ان حملوں میں جسمانی طور پر ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں حصہ لیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر/ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے خیبر پختونخوا میں گزشتہ چار دنوں سے جاری جھڑپوں میں 19 فوجیوں کی موت ہو گئی ہے۔ وہیں پاکستانی فوج کے مطابق اس نے 45 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ سبھی دہشت گرد تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے جڑے بتائے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف پوری طاقت سے جواب دینے کا دعویٰ کیا ہے۔

ہفتہ کی صبح قریب 4 بجے جنوبی وزیرستان سے گزر رہی فوج کے قافلے پر گھات لگا کر دونوں طرف سے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں 12 فوجی ہلاک جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔ پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مارے گئے ٹی ٹی پی دہشت گرد 10 سے 13 ستمبر کے درمیان دو الگ الگ تصادم میں مارے گئے۔ خوارج میں 22 اور وزیرستان میں 13 دہشت گرد مارے گئے۔


ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل آصف منیر کے ساتھ بنو کا دورہ کیا اور اعلیٰ سطحی میٹنگ میں حصہ لیا۔ انہوں نےو اضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مہم پوری طاقت سے جاری رکھے گا اور کسی بھی معاہدے یا ابہام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے الزام لگایا کہ پاکستان میں حملوں کے لیے ذمہ دار دہشت گرد رہنما اور اس سے جڑی کڑی افغانستان کی سرزمین سے اپنی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ دہشت گردانہ واقعات میں درانداز افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان میں حال میں رہ رہے غیر قانونی افغانیوں کو ملک واپس بھیجنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔


شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے معاملے پر سیاست اور گمراہ کن بیانوں کو خارج کرتا ہے۔ اس دورہ کے دوران وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل زخمی فوجیوں سے ملنے کے لیے بنو کے فوجی اسپتال بھی گئے۔

وہیں پاکستانی فوج کے میڈیا وِنگ آئی ایس پی آر کے مطابق بجور ضلع میں ایک خفیہ آپریشن کے دوران 22 ٹی ٹی پی باغی مارگے گئے۔ جنوبی وزیرستان میں 13 ٹی ٹی پی دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ 12 پاکستانی فوجیوں کی جان گئی۔ لوور دیر ضلع کے لال قلعہ میدان میں ایک دیگر آپریشن میں 10 دہشت گرد اور 7 فوجی مارے گئے۔ ان آپریشنوں میں دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا۔ آئی ایس پی آر نے یہ بھی دعوٰی کیا کہ خفیہ رپورٹس نے واضح طور سے افغانی شہریوں کی ان حملوں میں جسمانی طور پر ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔