پاکستانی فوج نے خیبر پختونخوا کی تیراہ وادی میں برسائے بم، کئی خواتین اور بچوں سمیت 30 ہلاک
دھماکوں کے بعد کئی مکان منہدم ہو گئے۔ سوتے ہوئے لوگ ملبے کے نیچے دب گئے۔ حملے کے تقریباً 10 گھنٹوں کے بعد مقامی لوگ اور بچاؤ دستہ لاشوں کی تلاش میں ملبے کو کھنگال رہے تھے۔

پاکستان کی فضائیہ اپنے ہی ملک کے لوگوں پر قہر برپا کر رہی ہے۔ پیر کو خیبر پختونخوا میں پاکستانی فوج کے فضائی حملوں میں کئی خواتین اور بچوں سمیت کم سے کم 30 لوگوں کے مارے جانے کی خبر ہے۔ یہ حملہ صبح تقریباً 2 بجے ہوا جب پاکستانی جنگی طیاروں نے تیراہ وادی واقع مترے دارا گاؤں پر آٹھ بم گرا دیے جس سے گاؤں اور آس پاس کے علاقے میں زبردست تباہی مچ گئی۔ یہ ایل ایس-6 زمرے کے تباہ کن بم تھے جو جے ایف-17 جنگی طیاروں سے گرائے گئے تھے۔ مارے گئے سبھی لوگ عام شہری بتائے جاتے ہیں۔ اس حملے میں 20 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس حملے پر ابھی تک پاکستانی حکومت کی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
’پربھات خبر‘ کے مطابق اے ایم یو ٹی وی نے مقامی لوگوں کے حوالے سے بتایا کہ خیبر ضلع کے تیراہ علاقے میں شہریوں خے گھروں کو نشانہ بنا کر پاکستانی آرمی نے حملہ کیا۔ دھماکوں کے بعد کئی مکان منہدم ہو گئے۔ سوتے ہوئے لوگ ملبے کے نیچے دب گئے۔ حملے کے تقریباً 10 گھنٹوں کے بعد مقامی لوگ اور بچاؤ دستہ لاشوں کی تلاش میں ملبے کو کھنگال رہے تھے۔ پیر کی دوپہر تک راحت اور ریسکیو کا کام جاری تھا۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مہلوکین کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ زخمیوں کو قریب کے ہی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں نے اس بمباری کو ’پاکستانی فوج کا وحشیانہ قتل عام‘‘ قرار دیا ہے۔ سب سے زیادہ تباہی مترے دارا گاؤں میں ہوئی ہے۔ وہاں کے لوگ پوری طرح صدمے میں ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان، یہ دونوں صوبہ پاکستان کے لیے سر درد بن چکے ہیں۔ یہاں کے لوگ طویل عرصے سے حکومت اور فوج سے ناراض ہیں۔ یہ لوگ اپنے حقوق اور وسائل پر زیادہ حق کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں کئی مسلح گروپ سرگرم ہیں۔ وہ خود کو تحریک کار کہتے ہیں جبکہ پاکستانی حکومت اور فوج انہیں دہشت گرد قرار دیتی ہے۔
پاکستانی فوج پہلے بھی ان علاقوں میں زمینی مہم چلاتی رہی ہے۔ لیکن اتوار کی رات اس نے فائٹر جیٹ سے حملہ کیا۔ تیراہ وادی کے گاؤں پر بم گرانا اسی کا حصہ تھا۔ فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ باغی گروپوں کو ختم کرنے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔ لیکن الزام یہ ہے کہ اصل نشانہ عام لوگ بن رہے ہیں۔ فوج پر یہاں طویل عرصے سے لوگوں کو غائب کرنے اور قتل کرنے کے سنگین الزام لگتے رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔