بلوچ لبریشن آرمی کا بڑا حملہ، آئی ای ڈی دھماکے میں 10 پاکستانی فوجی ہلاک
بلوچستان میں پاکستانی فوج پر بڑا حملہ ہوا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کوئٹہ کے قریب مارگٹ کے علاقے میں پاکستانی فوج پر حملہ کرکے 10 فوجیوں کو ہلاک کردیا۔

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
بلوچستان میں پاکستانی فوج پر بڑا حملہ ہوا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کوئٹہ کے قریب مارگٹ کے علاقے میں پاکستانی فوج پر حملہ کرکے 10 فوجیوں کو ہلاک کردیا۔ بی ایل اے کے مطابق حملہ ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا، جس میں فوج کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
یہ علاقہ طویل عرصے سے بلوچ مزاحمت کاروں کی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ فی الحال پاکستانی فوج کی جانب سے اس حملے کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کی آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ کوئٹہ سے تفتان جانے والے فوجی قافلے پر حملہ ہوا تھا جس میں 7 فوجی شہید اور 21 زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے 90 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
اس سے قبل 11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو بی ایل اے کے باغیوں نے ہائی جیک کر لیا تھا۔ اس ٹرین کو دوپہر ڈیڑھ بجے سبی پہنچنا تھا۔ لیکن حملہ بولان میں مشفق ٹنل میں ہوا۔ یہ حملہ بی ایل اے نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ کیا۔ بی ایل اے کے جنگجو پہلے ہی تاک میں تھے۔ حملے کے لیے بی ایل اے نے اپنے انتہائی مہلک جنگجو مجید بریگیڈ اور فتح کو تیار کر رکھا تھا۔
بلوچ لبریشن آرمی کا قیام 1970 کی دہائی میں ہوا لیکن یہ تنظیم درمیان میں کچھ عرصے کے لیے غیر فعال ہو گئی۔ 2000 میں، اس نے خود کو ایک بار پھر زندہ کیا۔ بلوچستان کے بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے بعد وہ ایک آزاد ملک کے طور پر رہنا چاہتے تھے لیکن ان کی مرضی کے بغیر انہیں پاکستان میں شامل کر لیا گیا۔ بلوچ لبریشن آرمی بلوچستان کی آزادی چاہتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بی ایل اے کی موجودہ فوجی طاقت 6000 جنگجو بتائی جاتی ہے۔ مجید بریگیڈ اس کا خصوصی خودکش اسکواڈ ہے جس میں 100 سے زیادہ خودکش حملہ آور ہیں۔ ان میں خواتین کی تعداد بھی کافی اچھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔