میزائل حملے کا جواب دینے کیلئے تمام متبادل کھلے: ٹرمپ

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

واشنگٹن/سیول: امریکی صدر ڈونالڈ نے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل تجربہ کے بعد منگل کے روز وارننگ دی کہ میزائل حملے کا جواب دینے کیلئے ان کے سامنے تمام متبادل کھلے ہوئے ہیں۔ پیونگ یانگ کی جانب سے داغی گئی میزائل شمالی بحرالکاہل میں گرنے سے قبل جاپان کے اوپر سے گزری۔ جوہری اسلحہ سےلیس شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل داغے جانے پر جاپان حکومت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم شنزو آبے نے اس پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اپنے شہریوں کی حفاظت کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کی اس کارروائی کو غیرمتوقع، سنگین اور زبردست خطرہ قرر دیا۔

مسٹر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ دنیا کو شمالی کوریا کی جانب سے تازہ ترین پیغام زور سے اور واضح طور پر مل گیا ہے۔ اس حکمراں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے ہمسایوں اور اقوام متحدہ کے تمام اراکین کے لئے خطرہ ہے۔ لیکن شمالی کوریا کی اس کارروائی کا جواب دینے کیلئے ہمارے سامنے تمام متبادل کھلے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے کہاکہ صدر ٹرمپ نے اس سے قبل اس مسئلے پر جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے سے فون پر بات چیت کی۔ دونوں لیڈر اس بات پر متفق ہوئے کہ شمالی کوریا ایک سنگین خطرہ ہے اور امریکہ، جاپان، جنوبی کوریا اور دنیا کے تمام ممالک کیلئے راست خطرہ بڑھ رہا ہے۔
اس سلسلے میں جاپانی وزیراعظم نے کہا ہےکہ میزائل تجربہ شرمناک اور غیر معمولی اقدام ہے اور یہ ایک سنجیدہ اور سنگین خطرہ ہے جس جو خطے کے امن اور سلامتی کو خراب کر رہا ہے۔
جاپان اور امریکہ نے شمالی کوریا کو جواب دینے کے لیے فوری طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔

جاپان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب میزائل کا یہ تجربہ علی الصبح کیا گیا، جو ملک کے مشرقی علاقے سے گزرتا ہوا سمندر میں جا گرا۔ جاپان کی حکومت نے میزائل کو مار گرانے کی کوشش نہیں کی۔
میزائل گزرنے سے سائرن بجنے لگے اور لوگوں سے کہا گیا کہ وہ تہہ خانوں میں چلے جائیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی تین ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا۔
اس حالیہ تجربے کے بعد جاپان کی حکومت نے میزائل کی حد میں آنے والے افراد کو محتاط رہنے کو کہا لیکن سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
شمالی کوریا کے اس اقدام کے بعد جاپان کے وزیراعظم شینزو ابے نے کہا ہے کہ اُن کا ملک اپنی عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہا ہے۔
جاپان کی کابینہ کے چیف سیکریٹری نے حالیہ تجربے کو ’غیر مثالی اور گہرا خطرہ‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ جاپان اس کے ردعمل میں ’اہم اقدامات‘ کرے گا۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگن کا کہنا ہے کہ حالیہ تجربہ امریکہ کے لیے خطرہ نہیں ہے اور امریکی افواج اس کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کر رہی ہیں۔
اس سے پہلے شمالی کوریا نے گوام میں میزائل داغا تھا جس کے جواب میں امریکی صدر نے شمالی کوریا کو خبرادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کو دھمکانے پر اُسے بھی آگ اور غصہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
شمالی کوریا کے اہم ساتھی ممالک اور اہم تجارتی ساجھیدار نے تمام فریقوں سے تحمل برتنے کی اپیل کی ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہاکہ حالات بہت خراب ہیں لیکن دباؤ اور پابندیوں سے مسئلے کا حل نہیں ہوگا۔ روس کا بھی شمالی کوریا سے تعلق ہے۔ روس نے کہا کہ یہ کافی تشویش کی بات ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتہ شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے تین تجربے کیے تھے۔ گزشتہ ماہ شمالی کوریا نے دو بین براعظمی میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ جنوبی کوریا نے کہاکہ یہ میزائل پیونگ یانگ کے پاس سونان سے داغی گئی اور یہ 550 کلومیٹر کی اونچائی پر اڑی۔ اس سے قبل 2009 میں شمالی کوریا کی ایک میزائل جاپان کے اوپر سے گزری تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔